مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے ان افرد کو معاف کر دیا ہے جنہوں نے ان کے والد کو قتل کیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق یہ بات جمعے کو مقتول جمال خاشقجی کے بیٹے صلاح نے ٹوئٹر پر لکھی۔
صلاح خاشقجی نے لکھا کہ ’اس مقدس مہینے کی عظیم رات کو ہم نے اللہ کے ان احکامات کو یاد کیا جو اس نے مقدس کتاب میں فرمائے ہیں ’برے کاموں کا بدلہ ان کے برابر ہی ہے مگر وہ لوگ جو معاف اور مفاہمت کرنے والے ہیں ان کے لیے اللہ کے ہاں خاص انعام ہے اور اللہ ناانصافی کو پسند نہیں کرتا۔‘انہوں نے لکھا کہ ’اس لیے ہم جمال خاشقجی شہید کے بیٹوں نے اللہ کی خاطر ان لوگوں کو معاف کر دیا ہے جنہوں نے ہمارے والد کو قتل کیا، اللہ ان کی روح کو راحت نصیب کرے۔ ہم اللہ سے اس کے اجر کے طلب گار ہیں،‘
عرب نیوز کے مطابق ماہ رمضان کے دوران جذبہ خیرسگالی کے تحت دوسروں کو معاف کرنا اسلامی روایات میں سے ہے خصوصاً آخری دس دنوں میں۔
خیال رہے سعودی قانون کے مطابق خاشقجی کے بیٹوں نے جو اعلان کیا ہے اس کے بعد ان لوگوں کو معاف کیا جائے گا جن کو موت کی سزا سنائی گئی جس پر عملدرامد ہونا تھا اس کا مطلب یہ نہیں کہ سزا کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے اور نہ ہی یہ کہ قاتلوں کو سزا نہیں دی جائے گی۔
خاشقجی کو اکتوبر 2018 میں اس وقت قتل کر دیا گیا تھا جب وہ استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں گئے تھے۔
دسمبر 2019 میں پانچ افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ تین افراد کو اس قتل کے الزام میں جیل کی سزا ہوئی تھی۔ تین مدعا علیہان جن کو مجموعی طور پر 24 سال کی سزا سنائی گئی وہ جرم کو چپھانے اور قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے تھے۔
سعودی عرب کے ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر شالان الشالان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جن افراد کو سزا سنائی گئی ان کی خاشقجی کے ساتھ پہلے سے دشمنی یا عناد نہیں تھا بلکہ یہ سب کچھ اچانک ہوا۔
انہوں نے مزید کہا ’تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ قتل پہلے سے طے شدہ نہیں تھا اور اقدام وقتی اشتعال کے باعث اٹھایا گیا۔‘
عرب نیوز کے مطابق صلاح خاشقجی نے فیصلے کے بعد سعودی عرب کے عدالتی نظام پر اعتماد کا اظہار کیا اور اپنے والد کے مقدمے پر سیاست کرنے والوں کی مذمت بھی کی۔
’میرے والد نے (مملکت) کی بدنامی یا اسے نقصان پہنچانے کی کسی کوشش کو برداشت نہیں کیا میں ان کی یاد یا مقصد کے ذریعے ایسا کوئی فائدہ اٹھانے کی کوشش کو تسلیم نہیں کروں گا‘