اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی اسمبلی کا چوتھا اجلاس شروع ہورہا ہے حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان جاری تنائو بڑھنے کا کچھ زیادہ ہی احتمال ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نیب کی حراست میں ہیں تاہم نیب انہیں اسپیکر اسد قیصر کے حکم پر ایوان میں لانےکا پابند ہے،
قانو ن سازی کے حوالے سے قومی اسمبلی سے فی الوقت زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جاسکتیں۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ موجودہ حکومت کے خلاف جس طورپر لنگر لنگوٹ کس کر نکلے ہیں لگتا یہی ہے کہ وہ کوئی نتیجہ حاصل کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ نظر بظاہر پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف نہ صرف کل جماعتی کانفرنس کی تائید پر آمادہ ہیں لیکن وہ آصف زرداری سے بھی ہتھ جوڑی کے لئے تیار ہیں وہ مولانا سے اس امر کی ضمانت بھی حاصل کرنے کے خواہاں ہیں کہ میثاق جمہوریت کے معاہدے کے فوری بعد ابوظہبی کے مشرف پیلس میں سابق فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف سے خفیہ مذاکرات کا ڈول ڈالنے والی پیپلزپارٹی کی قیادت جو پے در پے انہیں چرکے لگاتی آئی ہے کم از کم اس مرتبہ کے لئے اس سے باز رہے۔ نواز شریف کسی طورپر تاثر نہیں دیناچاہتے کہ وہ حزب اختلاف میں شامل قوتوں کے اتحاد میں مزاحم ہیں ان کی سوچی سمجھی رائے ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو پوری دنیا کے خزانے بھی مل جائیں تو بھی عوام کو ان سے کوئی راحت نہیں مل سکتی۔