لاہور (ویب ڈیسک) احتساب عدالت نے نیب کی درخواست پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب حکام کے حوالے کر دیاہے تاہم 56 کمپنیوں کے سکینڈل کے حوالے سے نامور صحافی مرتضیٰ سولنگی نے انکشاف کرتے ہوئے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے پیغام جاری کیا ہے کہ کہ ان میں سے ایک کمپنی کے سربراہ کے طور پر اسد عمر بھی تعینات رہ چکے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق مرتضیٰ سولنگی نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ” شہبازشریف کی 56 کمپنیوں میں سے ایک کمپنی پنجاب ڈولپمنٹ فنڈ بھی ہے جس کا بجٹ تقریبا 8 بلین روپے تھا ،اسد عمر پی ٹی آئی میں شمولیت سے قبل اس کی 2010 سے 2012 تک سربراہی بھی کر چکے ہیں ۔امید ہے کہ ’کرپٹ ‘ شہبازشریف کے ماتحت کام کرنے والے اسد عمرکسی قسم کی کرپشن میں ملوث نہیں ہو ں گے ، کیا نیب نے اسد عمر سے اس حوالے سے تحقیقات کیں ؟ امید ہے سب حلال ہے ۔“جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی گذشتہ روز گرفتاری عمل میں لائی گئی جس کے بعد کئی افسران اور بیوروکریٹس کو جان کے لالے پڑ گئے ہیں ۔ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد کئی سرکاری افسران کے مابین بے چینی دیکھنے میں آئی۔ تاہم اب 56 کمپنیاں کیس میں مزید 8 افسران نے وعدہ معاف گواہ بننے کا فیصلہ کر لیا ہے۔قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق 56 کمپنیوں کے حوالے سے کی گئی تحقیقات میں کرپشن کرنے والے سیاسی اور سرکاری با اثر مافیا کے خلاف سخت ایکشن لینے کے لیے نیب نے تیاری کر لی ہے ،
اس کے علاوہ ان کیسز میں مزید اہم گرفتاریاں بھی عمل میں لائے جانے کا امکان ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں جن اہم افراد کی گرفتاری کا امکان ہے ان کے حوالے سے اہم اداروں کو خبردار کر دیا گیا ہے تاکہ نظر رکھی جائے کہ کہیں یہ افراد ملک سے باہر نہ چلے جائیں۔آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں فواد حسن فواد کے وعدہ معاف گواہ بن جانے کے بعد پنجاب کے کئی تگڑے بیورو کریٹس نے بھی 56 کمپنیوں کے حوالے سے سارا ملبہ اپنے اوپر لینے کی بجائے سیاسی رہنماؤں پر ڈالنے کا عندیہ دے دیا ہے اور تنبیہہ کر دی ہے کہ اگر نیب نے انہیں بلایا تو وہ سب حقیقت بیان کر دیں گے کہ ہم نے کن کن سرکاری کاموں میں غیر قانونی احکامات کن کن سیاسی رہنماؤں کے کہنے پر کئے اور کون کونسی سیاسی شخصیت اس کام کے لیے مجبور کرتی رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق آئندہ کچھ عرصہ میں مزید آٹھ بیورو کریٹس ،جن کے نام 56 کمپنیوں کے حوالے سے آ رہے ہیں، وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے تیار ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے علاوہ بھی متعدد کمپنیوں میں شہباز شریف کے ملوث ہونے کے ثبوت نہ صرف نیب کو مل چکے ہیں بلکہ کئی اہم بیوروکریٹس بھی اس حوالے سے اپنے بیانات ریکارڈ کروا چکے ہیں۔