لاہور (ویب ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کے حکم کے بعد ان کی ایک تصویر لیک ہوئی تھی جس میں ان کے ہمراہ حنیف عباسی بھی موجود تھے۔ اسی متعلق سینئیر صحافی خوشنود علی کا نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک
اخبار نویس سپریڈنٹ اڈیالہ جیل کے کمرے میں تھا۔ حنیف عباسی جو کہ عمر قید کا قیدی ہے اس نے نہ تو قیدیوں والا یونیفارم پہن رکھا تھا۔ اور حنیف عباسی کے ہاتھ میں ایک قیمتی گھڑی تھی۔اس کے علاوہ گلے میں سونے کی زنجیر بھی تھی۔اخبار نویس کو لگا کہ میں وہاں پرحنیف عباسی سے سوال کر سکتا ہوں تو اس نے پوچھا کہ حنیف عباسی صاحب آپ تو اس طرح بیٹھے ہیں جیسے گھر کے ڈرائنگ روم میں بیٹھتے ہیں۔ جب کہ آپ کے ساتھ پانچ خواتین بھی بیٹھی ہیں تو یہ کیسی جیل ہے؟۔ جس کے بعد حنیف عباسی بہت غصے میں آ گئے اور اس صحافی کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آنے لگے اور کہا کہ تم نے جو کرنا ہے کر لو ،میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ جیل سپرنٹنڈٹ نے ہاتھ جوڑ کر لڑائی ختم کروائی اور صحافی کے سامنے ہاتھ جوڑے اور کہا کہ آپ کے اس اقدام کے بعد یہ لوگ مجھے تباہ کر دیں گے۔ خوشنود علی خان نے کاہ کہ ساری کہانی میں نے فیس بل پر پڑھی تھی۔اور مجھے اور بھی کئی باتیں معلوم ہیں۔واضح رہے 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف ،
ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ سزا معطلی کا حکم نامہ جاری ہونے اور نواز شریف کی رہائی سے قبل اڈیالہ جیل میں متعدد رہنماؤں نے نواز شریف سے جیل سپرنٹنڈٹ کے کمرے میں ملاقات کی تھی، جس میں ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں سزا پانے والے حنیف عباسی بھی موجود تھے۔ تاہم ملاقات کی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اور جس میں جیل انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ بعد ازاں انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم بیگ نے اڈیالہ جیل سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور پارٹی رہنما حنیف عباسی کی تصاویر لیک ہونے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات 2 رکنی کمیٹی کو سونپ دیں تھیں۔جس کے بعد ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کو تصویر لیک ہونے کے معاملے کے بعد راولپنڈی اڈیالہ جیل سے اٹک جیل منتقل کردیا گیا تھا۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی اڈیالہ جیل کے جیل کمرے میں موجودگی کی تحقیقات مکمل کرلی گئی، کمیٹی نے چھوٹے اہلکاروں پر سارا ملبہ ڈال دیا اور تصویر میں نظرآنے والے سپریٹنڈنٹ سعید کو بے گناہ قرار دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں حنیف عباسی کی تصویر سے متعلق تحقیقات مکمل کرلی ہیں، جس میں سارا ملبہ چھوٹے اہلکاروں پر ڈال دیا گیا ہے۔