counter easy hit

روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ بھٹو کو پھانسی کے پھندے پر ، گھروں اور پلاٹوں کا وعدہ شہباز شریف کے لیے مصیبت بن گیا ، اب عوام کو سبز باغ دکھانے پر عمران خان کے ساتھ کیا ہو گا ؟نامور پاکستانی پروفیسر نے پیشگوئی کر دی

لاہور (ویب ڈیسک) ہارٹ اٹیک کی صورت میں ایمرجنسی میں داخلہ نہ ہو تو زندگی اور موت کے درمیان فاصلہ نہیں رہتا۔ معیشت ہارٹ اٹیک کا شکار ہو جائے تو اسے آئی ایم ایف کی ایمرجنسی میں لے جانا ناگزیر ہوتا ہے۔ ہماری معیشت کو ہر دورحکومت میں کم از کم ایک بار ہارٹ اٹیک ضرور ہوتا ہے۔
نامور کالم نگار پروفیسر خالد محمود ہاشمی روزنامہ نوائے وقت میں اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔موجودہ ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں سٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھنے میں آئی۔ 100 انڈیکس میں 1328 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ سرمایہ کاروں کے 238 ارب ڈوب گئے۔ اوپن مارکیٹ میںروپیہ سستا اور ڈالر 129 کا ہو گیا۔ یورو 35 پیسے بڑھ گیا۔ سرمائے کے انخلاء میں تیزی آگئی۔ عمران حکومت نے پہلے روز ہی دل میں درد محسوس کیا‘ لیکن اسے ٹالٹی اور چھپاتی رہی۔ گاڑیوں اور بھینسوںکی کمائی سے یہ درد رکنے والا نہ تھا۔ 6 سے 8 ارب ڈالر کا انجکشن لینے آئی ایم ایف کی ایمرجنسی میں داخل ہونا پڑا۔ اب دل کو وقتی طورپر تو سکون آجائے گا‘ روپے کی قدر میں کمی کی بات پر غیرملکی سرمایہ کار نکلیں گے۔ ڈالر 140روپے تک جائے گا۔ 50 لاکھ گھروں کا وعدہ جعلی اصلی ساری ہائوسنگ سکیمیں مل کر بھی پورا نہیں کرواسکتیں۔ گھروں اور پلاٹوںکے وعدوں نے تو خادم اعلیٰ کو بُرے دن دکھائے ہیں۔ روٹی‘ کپڑا اور مکان کے وعدے نے بھٹو کو جیل کی کال کوٹھڑی تک پہنچایا تھا۔ اللہ کی مخلوق سے دغا‘ دھوکہ خود اللہ سے دھوکہ ہوتا ہے۔بظاہر اللہ اور اس کے بندوں سے دھوکہ بازی کی جاری ہوتی ہے‘
لیکن اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں۔ 56 کمپنیاں بنانے اور لاکھوں روپے ماہوار پر پسندیدہ لوگوں کو صاحبان اختیار بنانے کا شوق کیونکر سر پر سوار تھا۔ کیا ساری زندگی محکمے ہی منصوبے نہیں بناتے رہے۔ مزارات پر پاپوش نگرانی کیلئے کمیٹی بنانی رہ گئی تھی۔ آشیانہ سکیم کے بعد پنجاب گورنمنٹ سرونٹس ہائوسنگ فائونڈیشن بھی گلے کا پھندا بنتی جا رہی ہے۔ میٹرو‘ اورنج لائن‘ صاف پانی‘ سستی روٹی‘ لیپ ٹاپ نشاناتِ عبرت ہیں۔ عمران خان کچرے سے بجلی بنا کر لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے جارہے ہیں۔ کوڑا کمپنی سکینڈل بھی سامنے آگیا ہے۔ کچرا لاہور میں رہ گیا‘ اربوں روپے بیرون ملک منتقل ہو گئے۔ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا سالانہ خرچ 2 ارب سے 14 ارب تک پہنچ گیا۔ 4 ہزار سے زائد ملازمین جعلی‘ 7 سال میں قومی خزانے کو 45 ارب کا نقصان۔ خاندان کے بیشتر افراد بھی تیروں کی زد میں ہیں۔ لٹیروں سے لوٹی ہوئی 9 ارب ڈالر دولت کی پائی پائی وصول ہو جائے تو آئی ایم ایف ایمرجنسی سے صحت یاب ہوکر نکلا جا سکتا ہے۔ 50 روز میں آٹے‘گھی‘چینی‘ پٹرولیم‘ بجلی‘ گیس اور پانی کی قیمتیں بھی بڑھ چکی ہیں۔ سبزی‘ گوشت‘ دودھ کی قیمتیں علیحدہ ہیں۔
ترقیاتی سکیموں کیلئے خزانے میں پیسہ نہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بنک سے 7 ارب 10 کروڑ ڈالر کی یقین دہانی مل چکی ہے۔اسد عمر کو بھی آئی ایم ایف کی پتلی دبلی‘ لیکن دبنگ سربراہ کرسٹین لاگارڈ سے مصافحہ کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ہے۔ یہ وہ ہاتھ ہے جس کے دستخط سے ہم جیسے درد کے مارے ملکوں کو بیل آئوٹ پیکیج کی ڈرپ میسر آتی ہے۔ تاہم ڈرپ لگانے سے پہلے کرسٹین لاگارڈ نے اسد عمر سے کہا پہلے چینی قرضوں کی تفصیلات دیں۔ بیل آئوٹ پیکیج سے قبل قرضوں کی نوعیت‘ حجم اور شرائط جاننا چاہتے ہیں۔ ادھر عمران خان نے گزشتہ دس سال میں لئے غیرملکی قرضوں کی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے اس لئے کہ آئی ایم ایف کے در دولت پر حاضری کی وجہ سے ان کی حکومت کو مطعون ٹھہرایا جا رہا ہے حالانکہ ماضی کی حکومتیں اسی در پر 21 بارحاضری دے چکی ہیں ۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کے نزدیک 50 لاکھ مکان بنانا خالہ جی کا گھر نہیں، یہ صرف اعلان سے نہیں بن جائیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم سے کہا کہ وہ خود کچی آبادیوں کا دورہ کریں۔ انہوںنے سوال کیا کچی آبادی والے کیا کیڑے مکوڑے ہیں؟ ان کے بنیادی حقوق نہیں؟ پاکستان میں لوگوں کو ایک کروڑ مکانات کی کمی کا سامنا ہے۔ ہائوسنگ پروگرام شروع ہونے کے پہلے روز ہی سوا لاکھ فارم ڈائون لوڈ کئے گئے۔ ابھی صرف سات اضلاع کیلئے نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام شروع ہونے جا رہا ہے۔ حکومت ہائوسنگ سکیم میں سہولت کار کا کردار ادا کرے گی۔