ہانگ کانگ(مانیٹرنگ ڈیسک) ’بلیک واٹر‘ایک بدنام زمانہ تنظیم ہے جو ممالک کو اپنی مسلح خدمات آفر کرتی ہے۔ ایف ایس جی (فرنٹیئر سروسز گروپ) اسی کی ایک ذیلی تنظیم ہے جو بلیک واٹر کے بانی ایرک پرنس نے 2014ءمیں قائم کی۔ اب چین اس سے ایک ایسا کام لے رہا ہے کہ سن کر کسی کو یقین ہی نہ آئے۔ نیوز ویب سائٹ buzzfeednews.comکے مطابق ایرک پرنس نے ایف ایس جی کی بنیاد چین کی مالی معاونت سے رکھی تھی اور یہ تنظیم افریقہ اور دیگر ممالک میں چین کے ’ون بیلٹ ون روڈ‘ منصوبے کے لیے لاجسٹک اور سکیورٹی سروسز فراہم کر رہی ہے۔ویب سائٹ کے مطابق اس کے علاوہ یہ تنظیم عراق میں بھی موجود ہے۔ ایرک پرنس نے ایف ایس جی تب بنائی جب عراق میں بلیک واٹر پر پابندی عائد کر دی گئی کیونکہ اس کے اہلکاروں نے بغداد میں نہتے عام شہریوں پر گولیاں چلا دی تھیں اور درجنوں لوگ مارڈالے تھے۔ عراق میں ایف ایس جی کے سرگرم ہونے کا معاملہ اگرچہ بلیک واٹر کی طرف سے مخفی رکھا گیا ہے تاہم ویب سائٹ کو اس حوالے سے ایسی دستاویزات موصول ہوئی ہیں جن سے اس امر کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ تنظیم عراق میں کام کر رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق ایف ایس جی کا قیام ہانگ کانگ میں عمل میں لایا گیا تھا تاہم اس کے دفاتر چین اور دبئی میں بھی موجود ہیں۔بزفیڈ نیوز نے ایف ایس جی کو ایک سوالنامہ ارسال کیا جس میں استفسار کیا گیا تھا کہ وہ عراق میں کس نوعیت کا کام کر رہی ہے تاہم تنظیم کی طرف سے تاحال اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ امریکی کانگریس کے رکن جان شیکووسکی ، جو ایرک پرنس کے شدید ناقد بھی ہیں، کا کہنا ہے کہ ”یہ دستاویزات انتہائی پریشان کن ہیں۔ عراقی حکومت کو اس حوالے سے فکر مند ہونا چاہیے کہ انہوں نے بلیک واٹر کو اپنے ملک سے نکالا لیکن وہ ایک نئے نام کے ساتھ دوبارہ وہاں پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ ماہ ایرک پرنس نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ”ایف ایس جی چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے میں جنوبی افریقہ میں لاجسٹک سروسز فراہم کر رہی ہے۔ مجھے توقع ہے جلد یہ کمپنی پاکستان اور عراق میں بھی ایف ایس جی آئل آپریشنزیا ہائیڈروڈیمز میں معاونت کر رہی ہو گی۔“