counter easy hit

ایف بی آر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

The FBR sounded the alarm

اسلام آباد( ویب ڈیسک ) ریکارڈ مالیاتی خسارے اور حکومتی آمدنی میں کمی کے باوجود سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ریکارڈ میں بجلی کے 32 لاکھ 60 ہزار صارفین کے نام موجود ہی نہیں ہیں۔ٹیکس قوانین پر عملدرآمد کی سنگین ابتر صورتحال ملک کے مالی خسارے کی بنیادی وجہ ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی اس سلسلے میں پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ جولائی کے بعد ایف بی آر ٹیکس نادہندگان کے خلاف سخت ایکشن لے گا جس میں بجلی کی فراہمی بھی منقطع کی جاسکتی ہے۔ایف بی آر پہلے ہی صنعتی اور کمرشل صارفین کو ٹیکس قوانین کے تحت جرمانوں اور دیگر کارروائیوں سے بچنے کے لیے اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی درخواست کرچکا ہے۔دوسری ٹیکس بیس بڑھانے کے سلسلے میں ایف بی آر وزارت توانائی کو ایسے صارفین کی معلومات فراہم کرنے کی درخواست کرچکی ہے جن کا اب تک ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں اندراج نہیں ہے۔اس کے جواب میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے جون تک انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس میں اندراج نہ رکھنے والے صارفین کی ایک فہرست تیار کی جو ایف بی آر کو فراہم بھی کی جاچکی ہے۔تاہم اس فہرست میں کراچی الیکٹرک کے صارفین کی معلومات شامل نہیں ہیں۔اس حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 2 لاکھ 67 ہزار 426 غیر رجسٹرڈ صنعتی صارفین ہیں جو نہ تو ٹیکس رول میں موجود ہیں نہ ہی انہوں نے نیشنل ٹیکس نمبر (این ٹی این) حاصل کیا اور نہ ہی سلیز ٹیکس رجسٹریشن نمبر (ایس ٹی آر این) حاصل کیا ہے۔اس وقت ملک میں محض 26 ہزار 512 صنعتی صارفین نے ایس ٹی آر این حاصل کیا ہوا ہے جبکہ انکم ٹیکس میں صنعتوں کا اندراج انتہائی حوصلہ شکن ہے اور صرف 25 ہزار 871 صنعتی صارفین نے این ٹی این حاصل کیا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں کمرشل سطح پر توانائی حاصل کرنے والے 25 لاکھ 20 ہزار صارفین غیر رجسٹرڈ ہیں۔سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 14 کے تحت پاکستان میں قابلِ ٹیکس فراہمی سے منسلک ہر شخص رجسٹرڈ ہونے اور ایس ٹی آر این حاصل کرنے کا مجاز ہے۔اعداد و شمار کے مطابق ملک کے مجموعی کمرشل صارفین کے محض 1.45 فیصد یعنی 36 ہزار 732 صارفین نے اب تک ایس ٹی آر این حاصل کیا ہے۔اس ضمن میں عہدیدار نے بتایا کہ ہم چھوٹے کاروباروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے 2 نئی اسکیمز متعارف کروارہے ہیں جس کے لیے ایک سو دو روز میں فکسڈ ٹیکس کا اعلان کیا جائیگا۔دوسری جانب انکم ٹیکس کے حوالے سے بھی کمرشل صارفین کی تعداد بہت کم ہے اور ملک میں موجود کمرشل صارفین کی مجموعی تعداد میں سے صرف 1.47 فیصد یعنی 37 ہزار 146 صارفین نے این ٹی این حاصل کررکھا ہے۔جہاں تک کمرشل صارفین کے انکم ٹیکس کا تعلق ہے تو صرف وہ صارفین انکم ٹیکس دینے یا اس میں رجسٹرڈ ہونے کے قابل ہیں کو سالانہ 10 لاکھ روپے یا اس سے زائد بجلی کے بل کی مد میں ادا کرتے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website