اسلام آباد: حکومتی احکامات پر ایف آئی اے نے ڈالر ذخیرہ اور بلیک میں فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا جبکہ حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کا ڈالر ذخیرہ اور بلیک میں فروخت کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاون کا فیصلہ کر لیا اور کہا حوالہ ہنڈی کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے حکومتی احکامات کے بعد ایف آئی اے نے فوری ایکشن کیلئے چھے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں، تمام ٹیموں کے سربراہان اسسٹنٹ ڈائریکٹر ہوں گے۔ اسٹنٹ ڈائریکٹرز ساجد امین، طارق مسعود، اعجاز احمد، ریاض خان، رانا حیدر، رانا شہواظ ٹیموں کی سربراہی کریں گے، ہر ٹیم میں چار چار اہلکار بھی شامل ہوں گے، ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر کارکردگی رپورٹ پیش کریں گی۔ خیال رہے دو روز میں ڈالر کی قیمت میں میں سات روپے کا اضافہ ہوا اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح ایک سو اکیاون روپے پر پہنچ گیا جبکہ انٹر بینک میں ڈالر ایک سو سینتالیس روپے ستاسی پیسے کا ہوگیا۔ دو روز میں انٹر بینک میں ڈالر چھ روپے اڑتالیس پیسے مہنگا ہوا۔ یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے روپے کی قدر میں کمی کا نوٹس لیتے ہوئے زائد قیمت پر ڈالر بیچنے والی کمپنیز کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کیا تھا، اجلاس میں ای کامرس ایسوسی ایشن کا وفد بھی شریک ہوا، وفد نے یقین دہانی کروائی کہ زائد ریٹ پر کرنسی بیچنے والی کمپنیز کا ساتھ نہیں دیں گے۔
دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، ڈالر 3 روپے مہنگا ہو کر 150 روپے کا ہو گیا جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 147 روپے 25 پیسے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انٹربینک اوراوپن دونوں مارکیٹس میں روپے کی قدر کمی کا سلسلہ تھم نہ سکا ،آج ٹریڈنگ کے آغاز سے ہی ڈالر کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا اور ایک موقع پر ڈالر کی قدر میں 3 روپے سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ڈالر ملکی تاریخ کی بلند سطح 150 روپے پر پہنچ گیا۔ انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 25 پیسے کا اضافہ ہوا اور ڈالر 147 روپے 25 پیسے کی ریکارڈ سطح پر دیکھا گیا۔ گذشتہ روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 5.12 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور ڈالر 146.52 روپے پر بند ہوا تھا جبکہ کاروبار کے دوران انٹر بینک میں ڈالر 148 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا گزشتہ روزڈالر کی قیمت 141.40 روپے تھی، تبدیلی زرمبادلہ مارکیٹ میں طلب و رسد کی صورتحال ظاہر کرتی ہے، اس سے مارکیٹ میں عدم توازن دور کرنے میں مدد ملےگی۔ اس سے ایک روز قبل بھی اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2.25 روپے مہنگا ہوا تھا ، جس کے بعد ڈالر ملکی تاریخ کی بلند سطح 146 روپے 25 پیسے پر پہنچ گئی تھی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر دوبارہ 144 روپے پر آگیا تھا، جبکہ انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 141.93 پیسے پر رہی تھی۔ بعدازاں وزیراعظم عمران خان نے روپے کی قدر میں کمی کا نوٹس لیتے ہوئے زائد قیمت پر ڈالر بیچنے والی کمپنیز کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کیا تھا، اجلاس میں ای کامرس ایسوسی ایشن کا وفد بھی شریک ہوا، وفد نے یقین دہانی کروائی کہ زائد ریٹ پر کرنسی بیچنے والی کمپنیز کا ساتھ نہیں دیں گے۔
ماہرین معاشیات کا کہنا تھا ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ اور روپے کی قدر میں ہونے والی مسلسل کمی باعث تشویش ہے کیونکہ ڈالر کی قیمت میں اضافے سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آنے کا خدشہ ہے۔ یاد رہے 3 روز قبل مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے تصدیق کی تھی کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ سے معاہدہ طے ہوگیا، آئی ایم ایف تین سال کے لیے پاکستان کو 6 ارب ڈالر دے گا جبکہ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے بھی تین ارب ڈالرز کا قرض ملنے کا امکان ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق حکومت کو روپے کی قدر میں کمی کرنا ہے۔