لاہور: قومی ٹوئنٹی20 کرکٹ ٹورنامنٹ کے فارمیٹ پر انگلیاں اٹھنے لگیں، گزشتہ ایڈیشن کی چیمپئن کراچی بلوز کو قائد اعظم ٹرافی میں کارکردگی کی بنیاد پر باہر کردیا گیا جبکہ سب سے زیادہ ٹائٹل جیتنے والی سیالکوٹ ٹیم بھی ایکشن میں نظر نہیں آئے گی۔
قومی ٹوئنٹی20 ٹورنامنٹ کا پہلے مرحلہ 25سے31اگست تک ملتان میں ہوگا،بعد ازاں 4سے 10ستمبر تک فیصل آباد میں میچز شیڈول ہیں، ایونٹ میں 8ٹیموں کراچی وائٹس،لاہور وائٹس، لاہور بلوز،اسلام آباد، راولپنڈی، فیصل آباد پشاوراور فاٹا کوشامل کیا گیا ہے، حیرت کی بات ہے کہ راولپنڈی اور ملتان میں کھیلے گئے گزشتہ سال کے ایڈیشن کی فاتح کراچی بلوز ٹیم اس بار ایکشن میں نظر نہیں آئیگی، اس کی جگہ فیصل آباد نے نشست سنبھالی،دیگر ٹیموں نے اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے،لاہور بلوز کی ٹیم انتہائی ناقص کارکردگی کی وجہ سے گزشتہ ایونٹ میں آخری پوزیشن پر تھی لیکن رواں ماہ شروع ہونے والے قومی ٹورنامنٹ میں شریک ہوگی۔
یاد رہے کہ کراچی بلوز کو قائد اعظم ٹرافی ٹورنامنٹ میں تنزلی کا شکار ہونے کی بنیاد پرریجنل ٹوئنٹی20کا حصہ بنانے سے گریز کیا گیا ہے، کرکٹ حلقوں نے اس عجیب وغریب فیصلے پر پی سی بی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ طویل فارمیٹ میں کارکردگی کی بنیاد پر ٹوئنٹی20کے مستقبل کا فیصلہ کرنا مضحکہ خیز ہے، قومی ٹوئنٹی20ٹورنامنٹ سے نظر انداز ہونے والی ٹیموں میں سب سے زیادہ ٹائٹل جیتنے والاسیالکوٹ ریجن بھی شامل ہے۔ یاد رہے کہ حالیہ ایونٹ کے پلیئرز ڈرافٹ کے موقع پر گفتگوکرتے ہوئے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے تقاضے الگ اور اس کیلیے نوجوان کھلاڑی زیادہ موزوں ہوتے ہیں،مگر ٹیموں کا انتخاب کرتے ہوئے قائداعظم ٹرافی میں کارکردگی کو بنیاد بنایا گیا۔
مزید معلوم ہوا ہے کہ قومی ٹوئنٹی20منعقد کرنے کے اچانک فیصلے نے پی سی بی کو پہلے سے بنائے گئے کئی پروگراموں میں تبدیلی پر مجبور کردیا ہے، نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ہائی پرفارمنس کیمپ 10ہفتوں تک جاری رہنا تھا، مستقبل کی ضروریات کیلیے تیار کیے جانے والے کھلاڑیوں کو 9 ستمبر تک ٹریننگ کرنا تھی لیکن انھیں گزشتہ روز قبل از وقت ہی رخصت کردیا گیا،دوسری جانب 9 ستمبر تک شیڈول کیریبیئن پریمیئر لیگ میں شریک قومی کرکٹرز کو وقت سے پہلے واپس آنا ہوگا۔