ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی کمپنی شمیزو کارپوریشن اوشین سپائرلز کے نام سے زیر آب شہروں کی تعمیر کرنا چاہتی ہے۔
لاہور: سائنسدانوں کے خیال میں سمندروں کی سطح میں اضافے کے نتیجے میں زمین کا بڑا حصہ سمندری پانی کی نذر ہوسکتا ہے اور اسی خطرے کو دیکھتے ہوئے جاپان میں سمندر کے اندر شہروں کی تعمیر کے منصوبے پر کام شروع کیا گیا ہے۔
ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی کمپنی شمیزو کارپوریشن اوشین سپائرلز کے نام سے زیر آب شہروں کی تعمیر کرنا چاہتی ہے ۔ابھی تک ایسے کسی زیرآب شہر کا ٹھوس منصوبہ تو نہیں بنا مگر کمپنی کا تخمینہ ہے کہ اس کی تعمیر پر 26 ارب ڈالر کا خرچہ آئے گا۔اگر کمپنی کے منصوبے پر کام آگے بڑھتا ہے تو ایسا پہلا شہر جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کے ساحلوں پر 16400 فٹ گہرائی میں تعمیر ہو گا۔ اس مقصد کے لیے بہت بڑے ٹربیونز سمندری تہہ میں نصب کیے جائیں گے جو سمندری لہروں وغیرہ سے بجلی پیدا کریں گے ، یہ نو میل لمبا پیچدار سٹرکچر یا سپائرل سمندری پانی سے ہی بجلی پیدا کرے گا۔
اس شہر میں پانچ ہزار افراد رہ سکیں گے جبکہ کمپنی کے مطابق اس مجوزہ شہر میں نصب سسٹم اتنی بجلی پیدا کرسکیں گے جو وہاں رہنے والوں کی ضروریات کے لیے کافی ہوگی، گیند جیسی عمارات کے اندر رہائش، دفاتر، لیبارٹریز، ریسٹورنٹس اور تعلیمی ادارے موجود ہوں گے۔
کمپنی کے مطابق اگر منصوبہ آگے بڑھتا ہے تو یہ شہر 2030 تک مکمل ہو سکتا ہے۔ کمپنی کے بقول زمین کا ستر فیصد حصہ سمندر پر مشتمل ہے اور سمندر کی گہرائی توانائی کے متبادل ذرائع کے لیے بہت زیادہ مواقع رکھتی ہے ۔