لاس اینجلس(آئی این پی )گزشتہ دنوں لاس اینجلس میں پولیس کے زیرِ استعمال ایک روبوٹ نے لٹیرے کی بندوق چوری کرکے اسے گرفتار کروادیا۔ شام لنکاسٹر کے علاقے میں ایک شخص 2 آدمیوں کو لوٹنے اور تیسرے پر قاتلانہ حملہ کرنے کے بعد کچرے کے ڈھیر میں جا چھپا۔ تاریکی میں ہونے کی وجہ سے لاس اینجلس کاؤنٹی شیرف ڈیپارٹمنٹ کے اہلکاروں کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا جب کہ وہ شخص بار بار خودکشی کی دھمکی بھی دے رہا تھا۔ اس مجرم کو زندہ گرفتار کرنے کے لیے پولیس نے روبوٹ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔ پولیس اہلکاروں نے میگا فون پر ہتھیار پھینکنے کا حکم دینا جاری رکھا جب کہ ہیلی کاپٹر سے تیز روشنی ڈالی جاتی رہی تاکہ مجرم کا دھیان سامنے کی جانب رہے۔ اسی دوران روبوٹ کو پیچھے کی طرف سے بھیجا گیا جس نے کچرے کے ڈھیر میں چھپے ہوئے لٹیرے اور اس کی بندوق دونوں کو شناخت کرلیا اور اپنا روبوٹک ہاتھ بڑھا کر ایسی خاموشی سے وہ بندوق اٹھالی کہ مجرم کو کچھ پتا ہی نہیں چل سکا۔ روبوٹ کے بندوق اٹھاتے ہی پولیس اہلکاروں نے آگے بڑھ کر اس شخص کو گرفتار کرلیا اور یوں یہ ڈرامائی منظر اختتام پذیر ہوا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے کہ جب کسی روبوٹ نے مجرم کو زندہ پکڑوانے میں پولیس کی مدد کی ہے۔ امریکا کی مختلف ریاستوں میں پولیس کے پاس فوجی معیار کے روبوٹ موجود ہیں جن سے وقتاً فوقتاً مدد لی جاتی رہتی ہے۔ کچھ ماہ قبل ڈلاس پولیس نے 5 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو ایک مسلح روبوٹ ہی کی مدد سے ہلاک کیا تھا۔ 2009 سے امریکی پولیس میں روبوٹ استعمال کیے جارہے ہیں لیکن حالیہ مہینوں تک انہیں صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے مذاکرات ہی کی حد تک رکھا جاتا تھا۔ لیکن اب امریکی محکمہ پولیس میں روبوٹس کا کردار نمایاں طور پر بڑھتا جارہا ہے اور ہوسکتا ہے کہ آنے والے برسوں میں روبوٹس اس قابل ہوجائیں کہ خود بھی مجرموں کو پکڑ سکیں۔