کراچی ( ویب ڈیسک) خلاء میں جانے کے ہزاروں خواہشمندوں میں ایک پاکستانی خاتون بھی شامل ہیں، نمیرا سلیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں خلاء کی سیر کیلئے ٹکٹ مل گیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان سے تعلق رکھنے والی خاتون نمیرا سلیم ہمیشہ خطروں سے کھیلتی رہتی ہیں، وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سے پیرا شوٹ کے ذریعے چھلانگ لگانے والی ایشیا کی پہلی خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ قط شمالی اور قطب جنوی میں قومی پرچم لہرانے والی پہلی پاکستانی بھی ہیں۔نمیرا سلیم نے برطانوی ’گیلکٹک فلائٹ‘ نامی کمپنی کی خلا میں لے جانے والی پرواز کا 2 لاکھ ڈالر کا ٹکٹ خرید رکھا ہے، گیلکٹک فلائٹ 2 کامیاب ٹیسٹ پروازیں خلاء میں بھجوا چکی ہے اور اس سال باقاعدہ طور پر کمرشل پروازوں کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔کمرشل خلائی پرواز کا ٹکٹ حاصل کرنے کیلئے نمیرا سمیت 44،000 لوگوں کی جانب سے درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں، تقریباً ایک سال کے مذاکرات کے بعد گیلکٹک فلائٹ نے پاکستانی خاتون کو خلائی پرواز میں لے جانے کی تصدیق کی تھی۔نمیرا نے آرلانڈو سینٹینل کو انٹریو میں بتایا کہ زمین کے مدار کے پار جانے سے پہلے وہ زمین پر جتنا دور ممکن ہوسکے جانا چاہتی ہیں۔نمیرا کا تعلق پاکستان سے ہے لیکن وہ 1997ء سے یورپ کی خود مختار ریاست ’موناکو‘ میں رہائش پذیر ہیں، انہیں موناکو اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنے پر 2011ء میں موناکو میں پاکستان کا پہلا اعزازی کونسل منتخب کیا گیا تھا۔نمیرا سلیم 2007ء میں قطب شمالی اور 2008 میں قطب جنوبی جانے والی پہلی پاکستانی تھیں، انہیں 2008ء میں دنیا کی اونچی ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگانے والی پہلی ایشین ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔نمیرا سلیم کا کہنا ہے کہ وہ عام لوگوں کیلئے خلاء میں جانے کے مواقع پیدا کر رہی ہیں، چونکہ بین الاقوامی کمپنیز اور دیگر ممالک کی شراکت داری سے خلاء میں فلائٹ لے جانے کا سسلسلہ شروع ہوگیا ہے، اب دیگر قومیت کے لوگوں اور خواتین بالخصوص ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھنے والوں کو بھی موقع ملنا چاہئے۔نمیرا سمجھتی ہیں کہ لوگ خلائی ٹیکنالوجی کی روز مرہ کی زندگی میں اہمیت سے بے خبر ہیں جبکہ اگر دیکھا جائے تو روز مرہ کے استعمال کے آلات جیسے موبائل فون اور گاڑیوں میں نصب نیوی گیشن سسٹم خلائی ٹیکنالوجی سے منسلک ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو طبی کامیابیوں، ماحول کی بہتری اور آفات کی روک تھام کیلئے تجربات کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔