اسلام آباد: عام انتخابات 2018ء پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی مبصرین اور تجزیہ کاروں نے اپنی پیشن گوئیاں کیں، پاکستان تحریک انصاف کو انتخابات میں حصہ لینے والے دیگر تمام چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں سے زیادہ مقبول قرار دیا گیا اور ساتھ ہی عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی یقینی کامیابی سے متعلق بھی کئی باتیں کی گئیں۔ لیکن اب سیاسی تجزیہ کار نے پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان اور خیبرپختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت کی چار ایسی خوبیاں بتا دیں جو عمران خان کو دیگر سیاسی رہنماؤں اور سابق حکمرانوں اور پی ٹی آئی کی کے پی کے میں حکومت کو دیگر صوبوں کی حکومتوں سے مختلف بناتی ہیں۔ نجی ٹی وی چینل پر بات کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں رشوت خوری کا نظام اپنے انجام کو پہنچا۔عمران خان اور پی ٹی آئی کی کے پی کے میں حکومت کے کچھ مثبت پہلو بھی ہیں ، ان کی حکومت کی کچھ ایسی خوبیاں بھی ہیں جن کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئیے۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد خیبرپختونخواہ میں رشوت خوری صوبائی نظام سے تقریباً ختم ہو گئی۔ عمران خان نے ماحول کو ایک مسئلہ بنایا اور ایک ارب درخت لگانے کا اعلان کیا۔پاکستان میں عام سیاستدان اس حوالے سے سوچتا ہی نہیں ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں کس طریقے سے مستفید ہو سکتی ہیں۔ اس کا تعلق گلوبل وارمنگ، بارشوں اور زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم ہونے سے اور پانی سے بھی ہے۔ دنیا نے اگر بچنا ہے تو درخت لگا کر ہی بچنا ہے۔ اب انہوں نے ایک ارب درخت لگائے یا نہیں اس کا آڈٹ ضرور ہونا چاہئیے لیکن اگر انہوں نے ایک ارب کا آدھا بھی لگا دیا ہے یہ بہت بڑا ماڈل ہے۔دوسری بات خیبرپختونخواہ میں تعلیمی نظام کو اتنا اچھا بنایا گیا کہ لوگوں نے اپنے بچوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے ہٹا کر انہیں سرکاری اسکولوں میں بھیجنا شروع کر دیا، جبکہ ایسا ہمیں ملک کے کسی اور صوبے میں یا پاکستان کے کسی حصے میں دیکھنے میں نہیں ملتا۔ تیسری بات یہ کہ انہوں نے صوبے میں صحت کے نظام کو بہتر کیا ۔ عام طور پر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کے پی کے حکومت نے بجلی گھر نہیں لگائے لیکن انہوں نے چھوٹے لیول پر جو بجلی گھر لگائے ہیں ان سے کے پی کے میں مختلف دیہاتوں کو سستی اور مستقل بجلی فراہم کی جاتی ہے یہی ماڈل ہم ملک کے دوسرے صوبوں اور گلگت بلتستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی لاگو کر سکتے ہیں۔