لاہور: سدا بہار آواز، فن موسیقی کی ملکہ، پاکستانی فلم انڈسٹری کو یاد گاراور شاہکارگیت دینے والی معروف گلوکارہ زبیدہ خانم کی آج چوتھی برسی منائی جارہی ہے۔
زبیدہ خانم 1935 میں بھارتی شہر امرتسر میں پیدا ہوئیں اور قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان نے ہجرت کرکے لاہور میںرہائش اختیار کی۔ زبیدہ خانم کا سنگیت کے کسی روایتی گھرانے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ انہوں نے 1951 میں فلم ’’بلو‘‘ سے بطورگلوکارہ اپنا فنی سفر شروع کیا تاہم ان کی مقبولیت اور شہرت کا نقطہ آغاز ہدایت کار نذیر کی پنجابی فلم ’’شہری بابو‘‘ سے ہوا۔
زبیدہ خانم نے 147 اردو اور 244 پنجابی فلموں کےلیے گیت گائے، ان کے یادگار نغموں میں ’’تیری الفت میں صنم دل نے بہت درد سہے‘‘، ’’ساڈا سجرا پیار کوے باربار‘‘، ’’کیتے ہوئے قرار بھل جائیں ناں‘‘، ’’چھڈ جاویں نہ چناں باں پھڑ کے‘‘، ’’رب نے کرایا ساڈا پتناں تے میل اوئے‘‘، ’’نی چھیٹے سجناں دی اے‘‘، ’’بندے چاندی سونے دی نتھ لے کے‘‘، ’’ساڈے انگ انگ وچ پیار نے پینگاں پائیاں نیں‘‘، ’’اے چاند ان سے جاکر میرا سلام کہنا‘‘، اور ’’آئے موسم رنگیلے سہانے جیا نہیں مانے‘‘ سمیت دیگر گانے شامل ہیں۔ زبیدہ خانم نے بطور اداکارہ فلموں میں بھی کام کیا۔ انہیں نورجہاں کے بعد 50 کی دہائی کی سب سے کامیاب گلوکارہ مانا جاتا ہے۔ زبیدہ خانم 19 اکتوبر 2013 کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث اس جہان فانی سے کوچ کرگئیں، وہ دنیا سےچلی تو گئیں لیکن اپنی سریلی آواز کے ذریعے آج بھی اپنے چاہنے والوں میں زندہ ہیں۔