لندن (ویب ڈیسک) مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترک منگیتر نے امریکی صدر اور دیگر رہنماؤں سے خاشقجی کی موت رائیگاں نہ جانے کا مطالبہ کردیا۔ لندن میںیادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمال خاشقجی کی منگیتر ہیٹک سینجیز نے ’متعدد ممالک کی قیادت‘ کے طرز عمل پر مایوسی کا اظہار کیا۔
انہوں نے امریکا کے صدر ڈونلڈٹرمپ پر زور دیا کہ ’وہ انصاف کے خاطر حقائق منظر عام پرلانے کے لیے مدد کریں‘۔ترک میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے پراسیکیوٹر سعود المجیب خاشقجی استنبول کے دورے پر ہیں اور انہوں نے ترک چیف پبلک پراسیکیوٹر سے بھی ملاقات کی۔ریاض اور انقرہ کے مابین خاشقجی قتل پر خصوصی تحقیقات کے لیے تعاون پر اتفاق رائے کیاگیا جس کے تحت دونوں ممالک کے پراسیکیوٹرز کے مابین ایک گھنٹہ 15 منٹ کی ملاقات رہی۔دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ تحقیقات کو احسن طریقے سے مکمل ہونا چاہیے، اس حوالے سے معذرت خوانہ رویہ اختیار کرنے کا جواز نہیں‘۔رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ’ترک پراسیکیوٹر نے اپنے سعودی ہم منصب پراسیکیوٹر سے جمال خاشقجی کے قتل میں گرفتار 18 مشتبہ افراد کا ترکی میں مقدمہ چلانے کا موقف دہرایا اور مذکورہ افراد کو بھیجنے والے لوگوں کا نام ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا تھا‘۔رجب طیب اردوان نے ریاض سے کہا تھا کہ وہ لاش کو ٹھکانے لگانے کے لیے مدد کرنے والے مقامی افراد کی بھی معلومات فراہم کرے۔سعودی شاہی خاندان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات اور پالیسیوں کے سخت ناقد سمجھے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی رواں سال 2 اکتوبر کو اس وقت عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں کی زینت بنے تھے جب وہ ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہوئے لیکن واپس نہیں آئے۔بعد ازاں ان کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ انہیں قونصل خانے میں ہی قتل کر دیا گیا ہے اور پھر ابتدائی طور پر انکار کے بعد سعودی عرب نے ان کے قتل کا اعتراف کر لی۔