لاہور: پاکستانی کرکٹر شاہد آفریدی نے ایک روزہ میچوں میں کم عمر میں تیز ترین سینچری بنانے کاعالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ تاہم آفریدی کی آپ بیتی کی اشاعت کے بعد ان کی حقیقی عمر پر سوالات اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے سابق آل راؤنڈر کرکٹر شاہد آفریدی نے حال ہی میں ’گیم چینجر‘ کے نام سے ’آپ بیتی‘ شائع کی ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے بتایا ہے کہ 1996ء میں سری لنکا کے خلاف ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں تیز ترین سینچری کا عالمی ریکارڈ بناتے وقت ان کی عمر 16برس کے بجائے 19برس تھی۔ آفریدی کے بقول، ’’میری پیدائش سن 1975 کی ہے اور حکام کی جانب سے میری عمر درست درج نہیں کی گئی۔‘‘ حیرت کی بات یہ ہے کہ اگر شاہد آفریدی کا سال پیدائش 1975ء ہے تو 1996ء میں ان کی عمر 20 یا پھر 21 برس بنتی ہے۔دنیائے کرکٹ میں معتبر مقام رکھنے والی کتاب ’وزڈن‘ میں آج بھی 16برس 217 دن کی عمر کے ساتھ ایک روزہ کرکٹ میں کم ترین عمر میں سینچری بنانے کا اعزاز شاہد آفریدی کے نام ہے۔ واضح رہے آفریدی کی تیز ترین سینچری کا ریکارڈ سن 2014 میں نیوزی لینڈ کے کھلاڑی کوری اینڈرسن نے توڑ دیا جبکہ اگلے ہی سال جنوبی افریقہ کے بلے باز اے بی ڈویلیئرز نے اس ریکارڈ کو اپنے نام کر لیا تھا۔ کرکٹ کھیل کے ماہرین ماضی میں بھی ایشیائی کھلاڑیوں کی درست عمر کے حوالے سے تحفظات رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر پاکستان کرکٹ حکام کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی کھلاڑی حسن رضا 14برس کی عمر میں زمبابوے کے خلاف سن 1996ء میں ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی تھے۔ لیکن وزڈن اس دعوے کو مسترد کر چکا ہے۔ آفریدی کی آپ بیتی ’گیم چینجر‘ میں تنازعات کی فہرست کافی طویل ہے۔ آفریدی نے اپنی کتاب میں سابق کپتان اور کوچ جاوید میانداد کو پاکستان کا بہترین ٹیسٹ بیٹسمین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کم ظرف آدمی بھی قرار دیا ہے۔
شاہد آفریدی نے سن 1999 میں پاک بھارت سیریز کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جاوید میانداد کو میرے بیٹنگ اسٹائل سے نفرت تھی اور انہوں نے مجھے چنئی ٹیسٹ سے قبل بیٹنگ پریکٹس بھی نہیں کرنے دی تھی۔‘‘ خیال رہے بھارت کے خلاف اس چنئی ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی فتح میں شاہد آفریدی نے اہم کردار ادا کرتے ہوئے سینچری اسکور کی تھی۔ آفریدی نے مزید لکھا ہے کہ میچ کے بعد انعامی تقریب سے قبل جاوید میانداد نے ان کو خاص طور پر اپنا شکریہ ادا کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔ آفریدی کے بقول، اس واقعے کے بعد سے جاوید میانداد کے لیے ان کی نظروں میں عزت ختم ہو گئی تھی۔ علاوہ ازیں گیم چینجر میں آفریدی نے ایک اور سابق کھلاڑی وقار یونس کو ایک معمولی کپتان اور انتہائی برا کوچ قرار دیا۔ اسی کے ساتھ ساتھ آفریدی نے موجودہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت کی صلاحیتوں کی تعریف کی ہے۔ آفریدی کے مطابق، ان کے پسندیدہ کوچ بوب وولمر تھے کیونکہ ان کی کوچنگ میں ان کی بیٹنگ پرفارمنس میں نمایاں بہتری ہوئی تھی۔ پاکستان کے آل راؤنڈر اور سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنی کتاب میں سن 2007 میں ایک میچ کے دوران گراؤنڈ میں بھارتی کھلاڑی گوتم گھمبیر کے ساتھ ہونے والی جھڑپ پر بھی روشنی ڈالی ہے۔ آفریدی نے کتاب میں لکھا ہے کہ گوتم گھمبیر کے ذاتی ’رویے کے مسائل‘ ہیں۔ ان کے اس بیان کے بعد مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئیٹر پر گوتم نے ایک جوابی ٹوئیٹ میں آفریدی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا، ’’آپ ایک مزاحیہ شخص ہیں، چونکہ بھارت پاکستانی شہریوں کو طبی سیاحت کے لیے ویزا دیتا ہے، میں خود آپ کو کسی ماہر تفسیات کے پاس لے کر جاؤں گا۔