لاہور: بالآخر حکومت کی کوششیں رنگ لائیں اور ہم آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے مابین عملے کی سطح پر ہونے والے سمجھوتے کی تکیمل آج متوقع ہے جس میں دونوں فریقین 2 سال کے عرصے میں 700 ارب روپے کی ٹیکس میں دی گئی چھوٹ ختم کرنے پر راضی ہوگئے ہیں۔ ملاقات میں دونوں اطراف نے مالی سال 20-2019 کے لیے 11 ارب ڈالر کے مالیاتی خلا کو پر کرنے کے لیے بات چیت کی۔
سمجھوتے کے تحت حکومت مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں مختلف مد میں دیے گئے ٹیکس استثنیٰ کو ختم کرنے کا آغاز کرے گی جو تقریباً 350 ارب روپے کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ دونوں فریقین نے اس بات پر بھی رضا مندی کا اظہار کیا کہ پاکستان آئندہ بجٹ میں صارفین کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کردے گا۔ اس کے علاوہ اس بات پر بھی سمجھوتہ طے پایا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو خود مختار بنایا جائے گا اور حکومت عوام کو سہولت فراہم کرنے والے مقبول فیصلوں کے لیے مداخلت کم سے کم کرے گی۔ دونوں فریقین نے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے مختلف اقدامات اٹھانے پر بھی اتفاق کیا۔
وزارت خزانہ کے عہدیدار کے مطابق آئی ایم ایفنے اس سے قبل اس بات پر زور دیا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 سے 6 ارب ڈالر کے درمیان رہنا چاہیے تاہم بعد میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت آئندہ مالی سال میں مالی خسارہ 8 ارب ڈالر تک رہے گا۔اس کے ساتھ آئی ایم ایف ٹیم نے حکومت کو ہدایت کی کہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کے لیے آئندہ بجٹ میں مزید ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں، واضح رہے کہ عملے کی سطح پر ہونے والے معاہدے کی تکمیل کے بعد بجٹ تیار کرنے کا آغاز ہوجائے گا جس میں عوام پر مہنگائی کا جن چھوڑنے کے اقدامات نافذ کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔