پشاور (ویب ڈیسک) حکومت خیبرپختونخوا نے کونج کے شکار پرعائد پابندی ختم کردی، محکمہ وائلڈ لائف خیبرپختونخوا نے کونج کے شکار پر طویل عرصے سے عائد پابندی اٹھالی تاہم شکاریوں کو شوٹنگ لائسنس سمیت تمام قانونی تقاضے پورے کرنے ہوں گے، پشاور حکومت کی جانب سے اس فیصلے پر لوگوں کا ملا جلا ردعمل ہے ، شوٹنگ لائسنس کے بغیر شکار کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی، نئے حکم نامے کے بعد شکاری شکارکے موسم میں صرف 10 جوڑوں کا شکار کرسکتے ہیں۔ محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق ایک کونج کا شکار صرف 300روپے میں کیا جاسکتا ہے جبکہ شکاری کیمپ 5 ہزار روپے میں لگا سکتا ہے، پاکستان میں پائی جانے والی کونج اپنی خوبصوتی کے باعث دنیا بھرمیں مشہورہے، دوسری جانب سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے جاری لائنسنس کو کالعدم قرار دے دیا۔چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے تلور کے شکار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں تلور کے شکار پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس سلسلے میں جاری کئے گئے تمام اجازت ناموں کو کالعدم قرار دے دیا۔ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، اس سے قبل سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ تلور نایاب پرندہ نہیں، اس کے شکار کے لئے اجزات نامے قانون کے مطابق جاری کئے گئے۔ جس پر جسٹس قاضی عیسی فائز نے استفسار کیا کہ کیا اللہ تعالی نے ان پرندوں کو ختم کرنے کے لئے پیدا کیاہے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ عرب شہزادوں کوتلور کے شکار کی اجازت دینا غیرقانونی ہے ۔جسٹس دوست محمد کھوسہ نے کہاکہ صوبائی معاملات میں وفاق کو مداخلت کااختیارنہیں اوراگر وزیراعظم کے اسٹاف نے چٹ لکھ کردی ہے تو بتا دیں۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ عرب شہزادوں کوتلورکے شکارکی اجازت دینا غیرقانونی ہے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہاکہ صوبائی معاملات میں وفاق کو مداخلت کااختیار نہیں اوراگر وزیراعظم کے اسٹاف نے چٹ لکھ کردی ہے تو بتا دیں، تلور کے شکار کے حوالے سے یہ بھی کہا جاتا ہے ہے کہ تلور مرغی کی طرح نایاب نسل کا ایک ہوشیار پرندہ ہے جس کے شکار پر پاکستان میں سرکاری پابندی عائد ہے، لیکن جب عرب شاہی خاندان کے افراد تلور کے شکار کے لیے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہیں تو ان کے لیے کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی، معرب کے شہزادے اور ان کے امیر دوستوں کو کھیل کے طور پر تلور کا شکار کرنا پسند ہے کیونکہ اِس کے گوشت کو جنسی خواہش کو بڑھانے کی دوا سمجھا جاتا ہے، سرد موسم میں ہزاروں تلور وسطی امریکہ سے پاکستان کا سفر کرتے ہیں جس کے باعث پاکستانی اُمرا کو ’نرم سفارت کاری‘ کا موقع مل جاتا ہے، شکار پر پابندی کے باوجود حکومت امیر شیخوں کے لیے سالانہ 25 سے 35 تک کی تعداد میں شکار کے خصوصی اجازت نامے جاری کرتی ہے جس میں اُنھیں سردیوں میں شکار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے، اِن کا شکار خفیہ لیکن متنازع ہے، شکار کرنے والے افراد کو دس روز کے دوران 100 پرندے شکار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے لیکن وہ اکثر کوٹے سے تجاوز کر جاتے ہیں، سنہ 2014 میں ایک سرکاری رپورٹ منظر عام پر آئی تھی جس کے مطابق سعودی شہزادے نے اپنے 21 روزہ دورے کے دوران 2,000 سے زائد پرندوں کا شکار کیا تھا۔