اسلام آباد: نئی 3 سالہ تجارتی پالیسی کے تحت حکومت برآمدات کے فروغ میں ناکام ہوگئی ہے۔
برآمدی شعبے کی بحالی کے لیے مختلف اقدامات کے لیے 9 مہینوں کے دوران 6 ارب روپے میں سے ابھی تک ایک پائی بھی جاری نہ کی جاسکی اور حکومتی دعووں کے برعکس برآمدی شعبہ بحال نہ ہو سکا۔ درآمدات اور تجارتی خسارے میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا، نئی 3 سالہ تجارتی پالیسی کے تحت حکومت نے 30 جون 2018 تک برآمدات 35 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے تاہم برآمدات میں اضافے کے بجائے کمی کا رحجان ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ جولائی تا فروری کے دوران تجارتی خسارہ 20ارب ڈالر سے بڑھ گیا۔ اس کے باوجودوزارت خزانہ نے برآمدات بڑھانے کیلیے تاحال کوئی فنڈز جاری نہیں کیے جس سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر بروقت فنڈز جاری نہیں کیے جاتے تو برآمدات میں کمی کا رحجان جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق تجارتی پالیسی کے تحت رواں مالی سال کے لیے مختص کردہ 6 ارب روپے کے تحت ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن پر ڈیڑھ ارب، مصنوعات کی ترقی کے لیے 85 کروڑ، برانڈنگ 50کروڑ، جی ایس پی پلس 10 کروڑ، قلیل المدتی اقدامات 45کروڑ، پلانٹ اینڈ اینگرو پلانٹس 1ارب، اداروں کی مضبوطی 50کروڑ اور نئے اداروں کی تخلیق پر 10کروڑ روپے خرچ کیے جانے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے نئی 3 سالہ تجارتی پالیسی کے تحت گزشتہ سال بھی برآمدات بڑھانے کے مختلف اقدامات کے لیے مختص کردہ 6 ارب روپے کے فنڈز جاری نہیں کیے جبکہ نئی تجارتی پالیسی کے تحت حکومت نے 30جون 2018تک برآمدا ت بڑھانے کے مختلف اقدامات کے لیے مجموعی طور پر 18 ارب روپے فراہم کرنے ہیں۔