صنعا : یمن کی حکومتی افواج نے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں سے ساحلی شہر الحدیدیہ کو آزاد کروانے کے لیے پلان تیار کرلیا.
تفصیلات کے مطابق حکومتی افواج نے یمن میں برسرپیکار ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کو بغیر مسلح جد و جہد کے تسلیم ہونے پر مجبور کرنے کے لیے بحیرہ احمر پر قائم بندر گاہ کی ناکہ بندی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یمنی فورسز اور حوثیوں کے درمیان جھڑپوں اور فضائی کارروائیوں کے دوران 60 جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے فوج کے ایک کمانڈر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت میں لڑنے والے فوجیوں نے الحدیدیہ شہر میں داخل ہونے اور اس کی بندر گاہ پر قبضہ کرنے کے لیے ’نئے آپریشن‘ کا آغاز کیا ہے جس کے لیے یو اے ای اور سعودی عرب نے نئے فوجی دستے بھیجے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حدیدیہ کی بندر گاہ یمن میں انسانیت کو امداد فراہم کرنے کا اہم راستہ ہے، جہاں جنگ شروع ہونے بعد سے 2 کروڑ 20 لاکھ افراد غذائی قلت کا شکار ہیں۔
یمن کی حکومتی افواج کے ترجمان صادق داؤد کا کہنا تھا کہ مذکورہ آپریشن میں حصّہ لینے والی تینوں اہم فورسز میں سے ایک کا کہنا ہے کہ ’ہم حدیدیہ کو باغیوں سے آزاد کروانے میں حصّہ لیں گے‘۔
فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پہلے حوثیوں کی سپلائی لائن کو بند کیا جائے تاکہ انہیں کسی قسم امداد نہ پہنچ سکے، پھر صناء اور حدیدیہ کے درمیانی علاقے کو سیل کیا جائے جو حوثی باغیوں کا دارالحکومت ہے۔
کرنل صادق داؤد کا کہنا ہے کہ افواج کی جانب سے حوثیوں کے دارالحکومت کی ناکہ بندی کردی جائے اس کے بعد باغیوں کو بغیر جھڑپوں کے ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا جائے۔
یمن کی سرکاری افواج کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز سعودی اتحادی افواج نے شہر کی بندر گاہ کے مشرقی حصّے میں واقع حوثی باغیوں کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی تھی۔