counter easy hit

حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے۔۔۔ باقاعدہ اپوزیشن سے رجوع کرنے کا فیصلہ ہوگیا

The government gave knee jerks ... It was decided to approach the regular opposition

اسلام آباد(ویب ڈیسک) حکومت نے نیب قوانین میں ترامیم کے معاملہ پر اپوزیشن سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔حکومت نیب قوانین میں تجویز کردہ ترامیم کا مسودہ اپوزیشن کے سامنے رکھے گی، اپوزیشن کے ساتھ نہ دینے پر حکومت نیب قوانین میں ترامیم بذریعہ آرڈیننس کریگی۔نیب قوانین میں ترامیم پر اپوزیشن کمیٹی سے بات چیت کرکے اعتماد میں لیا جائے گا، مجوزہ ترامیم پر حکومت اور اپوزیشن کے مابین آخری بیٹھک کو کئی ماہ گزر چکے جب کہ حکومت یہ ترامیم اپوزیشن کے ساتھ مل کر بذریعہ پارلیمنٹ کرنا چاہتی ہے۔اس سے پہلےحکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ اپوزیشن نے اگر نیب قوانین میں ترامیم پر ساتھ نہ دیا، تو بذریعہ صدارتی آرڈیننس نیب قوانین میں ترمیم کی جائے گی، حکومت اپوزیشن سے نیب قوانین میں ترمیم کیلئے جلد رابطہ کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے نیب قوانین میں ترامیم کے معاملہ پر اپوزیشن سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔نیب قوانین میں ترامیم پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ملاقات اگلے ہفتے متوقع ہے۔ نیب قوانین میں ترامیم پرحکومت اوراپوزیشن نمائندوں کےدرمیان چارملاقاتیں ہوچکی ہیں۔ ترامیم کے حوالے سے کمیٹی میں فروغ نسیم، ملیکا بخاری، علی محمد خان حکومتی ممبران ہیں جبکہ اپوزیشن کی جانب سے ایازصادق، نوید قمر، زاہد حامد اوردیگرارکان شامل ہیں۔نیب قوانین میں ترامیم پرحکومتی اوراپوزیشن کے مابین آخری بیٹھک کوکئی ماہ گزرچکے۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت نیب قوانین میں تجویزکردہ ترامیم کا مسودہ اپوزیشن کے سامنے رکھے گی۔ نیب قوانین میں ترامیم پراپوزیشن کمیٹی سے بات چیت کرکے اعتماد میں لیا جائے گا۔ ذرائع وزارت قانون کا کہنا ہے کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ مل کربذریعہ پارلیمنٹ ترامیم کرنا چاہتی ہے۔اپوزیشن کےساتھ نہ دینےپرحکومت نیب قوانین میں ترامیم بذریعہ آرڈیننس کرے گی۔ دوسری جانب نیب قانون میں ترمیمی مسودے کے نکات سامنے آگئے ہیں۔ نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور بدعنوانی کیسز کیخلاف کاروائی کا مجاز ہوگا۔ احتساب عدالتیں قبل ازگرفتاری اور گرفتاری کے بعد ضمانت دے سکیں گی۔ نیب کی جانب سے بند ہونے والے کیسز کو دوبارہ نہیں کھولا جائے گا۔سرکاری ملازمین کی جائیدادیں منجمد کرنے کے بھی اختیارات ختم کیے جائیں گے۔بتایا گیا ہے کہ جسمانی ریمانڈ کو90 د ن سے کم کرکے 45 دن کرنے کی تجویز دی۔ پلی بارگین کی درخواست کی منظوری وزیراعظم کی بنائی ہوئی کمیٹی ہی دے سکے گی۔ پلی بارگین لینے کے بعد ملزم 10سال کیلئے سرکاری عہدے کیلئے نااہل ہوگا۔ترمیمی مسودے میں تجویز دی گئی کہ اگر تفتیش اور تحقیقات کا مرحلہ تین ماہ میں مکمل نہ ہوا توسرکاری ملزم ضمانت کا اہل ہوگا۔ٹیکس اوراسٹاک ایکسچینج سے متعلق نیب اختیارات ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ترمیمی مسودے میں یہ تجویزبھی دی گئی کہ محکمانہ خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف نیب کاروائی نہیں کرے گا۔ صرف ایسے ملازمین کیخلاف کاروائی ہوگی جن محکمہ نشاندہی کرے گا۔ نیب نے معاملہ سپریم کورٹ میں لے جانے کے لئے مشاورت طلب کر لی۔نیب قوانین میں ترمیم کے معاملہ پر قومی احتساب بیورو نے دفاع کا فیصلہ کرلیا۔ نیب نے اس معاملے کو سپریم کورٹ لے جانے کے لئے قانونی مشاورت مانگ لی۔ نیب ذرائع کے مطابق قانونی مشاورت مکمل کرکے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائر جاوید اقبال کی منظوری سے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی جائے گی۔نیب ذرائع کے مطابق موجودہ نیب قوانین میں ترمیمِ انصاف کا قتل ہو گا۔ نیب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت نیب قوانین میں ترمیم سے زیادہ پولیس میں اصلاحات ضروری ہیں، جس سے ہر عام و خاص کو شکایت ہے۔ نیب کرپٹ اور بدعنوان عناصر کے خلاف بلاتفریق اور قانون کے مطابق کارروائی کرتا ہے۔حکومت اور حزب اختلاف کی جماعتیں مل کر نیب قوانین میں ترامیم لانے کے لئے سرگرم ہیں ۔ نیب قوانین میں مجوزہ ترامیم میں جسمانی ریمانڈ کی مدت نوے سے کم کرکے چودہ دن کرنا، کسی رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری کے لئے پارلیمانی کمیشن کی منظوری اور نیب مقدمات کے لئے ٹائم فریم طے کرناشامل ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website