کراچی ( ویب ڈیسک) حکومت نے میڈیا معاملات نمٹانے کیلئے میڈیا کورٹس بنانے کااعلان کردیا ہے اور وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے معاملات نمٹانے کیلئے ʼمیڈیا کورٹس قائم کی جائیں گی ، میڈیا کورٹس صرف میڈیا کے معاملات دیکھے گی، اس سے شکایات کا فوری ازالہ ہوسکے گا، حکومت، جلد ایک ڈیجیٹلائزیشن پالیسی بھی متعارف کروانے جا رہی ہے ، اسی طرح نئی ایڈورٹائزنگ پالیسی لائی جارہی ہے جس پر جلد عملدرآمد ہوگا ،نئے چینلز سے میڈیا انڈسٹری میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ بدھ کو پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن ( پی بی اے ) کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا ورکرز کو نکالنے کے مسئلے کے حل کے لیے طریقہ کار چاہتے ہیں۔ نیوز سمیت 58؍ نئے چینلز کو لائسنس دیئے گئے، نئے لائسنس چینلز کی بڈنگ پر حکومت کو 5؍ ارب حاصل ہوئے، وزیر اعظم عمران خان میڈیا کو اپنا پارٹنر سمجھتے ہیں، خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوںنے کہا کہ بحیثیت میڈیا اونر ان میں حب الوطنی کا جذبہ موجود ہے، پاکستان کم فرسٹ کا سلوگن میڈیا ہاؤسز کے مالکان میں موجود ہے۔ میڈیا میں بیٹھے سپاہی پاکستان کی یکجہتی کے لیے ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ریاست کا بیانیہ عوام تک پہنچانے میں شراکت دار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ورکرز کا وجود میڈیا میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، میڈیا ورکرز کو مسائل کا سامنا ہے تاہم ان کی جائز شکایات کا ازالہ بھی ہونا چاہیے، مسائل حل ہوں گے تو ان کے گھر کا چولہا جلے گا۔انہوںنے کہا کہ اجر اور اجیر کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے پالیسی بنا رہے ہیں، جس سے میڈیا ورکرز کے مسائل حل اور مالکان کی مشکلات کم کریں گے۔ فردوس عاشق اعوان نے پاکستانی میڈیا کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ʼہمارے میڈیا کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا پر بھارتی میڈیا صف ماتم بچھائے ہوئے تھا، بھارتی میڈیا وار میں پی بی اے دفاعی کردار ادا کر رہا ہے، قوم جب ایک ہوجائے تو مخالف کو شکست دینے کی طاقت رکھتی ہے ، پی بی اے کے پاس میڈیا پالیسی کی تجاویز آگئی ہیں، امید ہے مشاورت کے بعد میڈیا ورکرز کے لیے سہولت نکالنے میں کامیاب ہوں گے، پی بی اے نے پیمرا کے حوالے سے شکایات اور گلے شکوے مجھ سے کیے۔ ہم سمجھتے ہیں کسی سے ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قانون کا یکساں اطلاق ہوتا نظر آنا چاہئے، سوشل میڈیا پیمرا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ سماجی اور اخلاقی اقدار کے تحفظ کے لیے اداروں سے رائے لے رہے ہیں۔ ڈیجیٹلائزیشن چینلز کی گنجائش کے مسئلے کا حل ہے، جلد ایک ڈیجیٹلائزیشن پالیسی متعارف کروانے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یا ادارے کے اقدام پر میڈیا عدالت میں چلا جاتا ہے، مقدمات میں وقت اور وسائل کا ضیاع ہوتا ہے۔ میڈیا کورٹس کے قیام کی تجویز ہے جو صرف میڈیا کے معاملات دیکھے گی، میڈیا کورٹس سے شکایات کا فوری ازالہ ہوسکے گا۔معاون خصوصی نے کہا کہ چاہتے ہیں جائز ضروریات پر پی بی اے کے تحت میڈیا ورکرز سے رائے لیں، میڈیا ورکرز کو نکالنے کے مسئلے کے حل کے لیے طریقہ کار چاہتے ہیں۔ نیوز سمیت 58 نئے چینلز کو لائسنس دیے گئے، نئے لائسنس چینلز کی بڈنگ پر حکومت کو 5 ارب حاصل ہوئے۔ پی بی اے نے اقدام پر اعتراض کیا کہ کیبل کی اتنے چینل دکھانے کی گنجائش نہیں، اس مسئلے کا واحد حل ڈیجیٹلائزیشن پالیسی ہے۔حکومت میڈیا ورکرز کی تنخواہوں پر سمجھوتہ نہیں کرے گی۔