بغداد (ویب ڈیسک) العریبیہ کی رپورٹ کے مطابق عراق میں دہشت گردی کا شکار افراد کے دفاع کی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر نافع عیسی کا کہنا ہے کہ خاتون وزیر تعلیم شیماء الحيالی اُس وقت داعش کی سپورٹ کرنے والوں میں تھیں جب تنظیم نے موصل شہر پر قبضہ کر رکھا تھا۔ ڈاکٹر نافع کے مطابق الحیالی کے بھتیجے نے موصل میں سکیورٹی فورسز کے داخل ہونے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔ڈاکٹر نافع نے واضح کیا کہ مصدقہ معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ الحیالی داعش تنظیم کے ایک معروف کمانڈر کی سگی بہن ہے اور اس حوالے سے خاتون وزیر کی جانب سے پیش کیا گیا جواز درست نہیں۔خیال رہے کہ شیماء الحیالی کی نامزدگی البناء اتحاد کی جانب سے عمل میں آئی تھی۔ اس اتحاد میں ہادی العامری کے زیر قیادت الفتح گروپ اور سابق وزیر اعظم نوری المالکی کے زیر قیادت اسٹیٹ آف لاء گروپ بھی شامل ہے۔شیماء الحیالی نے داعش تنظیم کے ساتھ اپنے تعلق کے حوالے سے معلومات منظر عام پر آنے کے بعد ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم عادل عبدالمہدی کو پیش کر دیا ہے۔الحیالی نے اپنے حوالے سے پھیلی معلومات کی تصدیق کی تاہم انہوں نے جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے ساتھ ان کے بھائی کا تعلق جبری تھا۔موصل یونیورسٹی سے بحیثیت ایک اکیڈمک وزیر تعلیم کے منصب کے لیے نامزد ہونے والی الحیالی نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے ایک دن بھی کسی سیاسی جماعت یا گروپ کے ساتھ کام نہیں کیا۔ الحیالی کے مطابق داعش تنظیم نے نینوی صوبے کے بہت سے لوگوں کی طرح انہیں بھی شہری اسامیوں کے دائرہ کار میں کام کرنے پر مجبور کیا اور ان کے بھائی کا داعش کے ساتھ کام جاری رکھنا بھی دھمکی کے تحت تھا۔