اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ملک میں جھوٹوں کے چوہدریوں کی حکومت ہے،حکومت نے ایک عینک والا جن پال لیا ہے کبھی خاتون اور کبھی انسان بن کر آتا ہے بڑی بڑی باتیں کرتا ہے لیکن سیف الرحمن کی طرح بھاگ جائے گا، بے نامی جائیدادوں سے آصف علی زرداری کا کوئی تعلق نہیں ہے نیب کو معاف کریں اور عدالتوں میں ہمارے خلاف جائیں لیکن میڈیا پر آکر باتیں کیوں کرتے ہو۔ اپوزیشن کا نمائندہ سینیٹ کا چیئرمین ہوگا،حکومت صوبوں کے ساتھ نا انصافی کررہی ہے،ریکوڈک کا کیس مشرف دور کے زمانے کی بات ہے جس جادو نے وزیراعظم کو کرسی پر بٹھایا اب وہ بے اثر ہوتا جارہا ہے،عزیر بلوچ کو اب کیوں زندہ کررہے ہیں وہ پہلے کن کے پاس تھا اور بیانات کس نے لئے ؟وزیراعظم امریکہ میں تحفظ حاصل کرنے کی وجہ سے سفارت خانے میں رہیں گے ،سفارت خانے میں رہنے کی وجہ بچہ بچہ جانتا ہے،آصف علی زرداری نے بیرونی دوروں پر جو اخراجات کئے وہ جائز اور قانون کے مطابق تھے وزیراعظم کی مشیر اطلاعات و نشریات 2 سال پہلے ہماری باتیں کرتی تھی لیکن جب اس پارٹی کو چھوڑے گی تو ان کے خلاف بولے گی۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں اب جھوٹوں کے چوہدریوں کی حکومت ہے ان دامن میں صرف گزشتہ حکومت کو گالیاں دینا اور گرفتار کرنا ہے جس کی وجہ سے لوگ طیش میں آتے ہیں لیکن عوام وقت پر بولتی ہے۔ اس حکومت نے ایک عینک والا جن پال لیا ہے کبھی خاتون اور کبھی انسان بن کر آتا ہے بڑی بڑی باتیں کرتا ہے لیکن سیف الرحمن کی طرح بھاگ جائے گا۔ حکومت جو آصف علی زرداری کے حوالے سے بے نامی جائیدادوں کا ذکر کررہی ہے ان سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاجروں نے جو احتجاج کیا میں نے اس طرح کا احتجاج نہیں دیکھا پہلی مرتبہ اسلام آباد میں بلیو ایریا اس طرح بند دیکھا ہے۔ اس حکومت نے جو بھی وعدہ کیا وہ پورا نہیں کیا۔ ان کے حواس پر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری سوار ہیں۔ حکومت اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلئے نیب کو استعمال کررہی ہے۔ مشیر اطلاعات کوئی نجومی تو نہیں کہ جن کے بارے میں وہ بات کرتی ہیں کل ان کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ جن پر کرپشن کے الزامات تھے ان کو عہدے دے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب دوبارہ عزیر بلوچ کو زندہ کیا جارہا ہے لیکن ان کو کب سے گرفتار کیا گیا او ران سے بیانات لئے گئے ان کے خاندان کو بھی اس حوالے سے نہیں بتایا گیا۔ موجودہ حکومت پارلیمنٹ کو بے وقت کررہی ہے حکومتی وزراء کو شوق ہے جو کہتے ہیں کہ اتنے لوگ مروا دیں تو معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔ یہ پاکستان نے انڈونیشیاء نہیں ہے۔ بجلی پیٹرول گیس مہنگی ہوگی تو مہنگائی بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔ انصاف کے دروازے بند نہ کئے جائیں۔ خانہ بدوبشوں پر اعتماد نہ کیا جائے پہلے وہ ہمارے ساتھ تھے جب سے ان کے ساتھ آئے ہیں ان کو وزیر بھی بنا دیا گیا ہے دورہ امریکہ کے دوران وزیراعظم کا سفارتخانے میں رہنے کا مقصد تحفظ حاصل کرنا ہے اس کے بارے میں پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے لیکن ہم کسی کے خاندان پر باتیں نہیں کرتے لیکن جو زبان حکومتی وزراء استعمال کررہے ہیں ہمارے پاس بھی ہے لیکن ہماری تربیت اس طرح کی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا اجلاس بلانا حکومت کا اختیار ہے دیر حکومت کررہی ہے اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے میں اتنے حادثات ہوئے ہیں لیکن وزیر استعفی دینے کا نام ہی نہیں لیتا لیکن وزیراعظم پہلے کہتے تھے ایک حادثہ ہوجائے تو وزیر کو استعفی دے دینا چاہیے۔ سینیٹ کا چیئرمین اپوزیشن کا نمائندہ ہوگا۔ حکومت کے خلاف تحریک دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور آہستہ آہستہ اپنے عروج پر پہنچے گی۔