سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ فوجی آمروں کے دور بھی دیکھے، کسی نے ہمارے خاندان اور بچوں کو دھمکی نہیں دی، دہشتگرد اور مافیا ایسا کرتے ہیں، نہال ہاشمی آپ کو ایسی کمیونٹی کا حصہ بننا مبارک ہو، جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق رجسٹرار کو ہدایات ہم نے دیں، پانچ جون تک تحریری جواب دیں، ویڈیو بیان سے موازنہ کریں گے۔
اسلام آباد: نہال ہاشمی کے متنازع بیان سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ نہال ہاشمی اور اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو روسٹرم پر بلا گیا۔ جسٹس اعجاز افضل نے اٹارنی جنرل سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ دیکھ رہے ہیں کیا ہو رہا ہے؟ ہم ڈرنے والے نہیں، کسی قسم کے نتائج سے گھبرانے والے نہیں، جے آئی ٹی سے متعلق مبالغہ آرائی سے کام لیا جا رہا ہے، جے آئی ہم نے بنائی، ہم نے ہی رجسٹرار کو جے آئی ٹی سے متعلق کہا تھا، ہمارے علم میں سب کچھ ہے، قانون کے مطابق صاف شفاف انداز میں کام کیا۔
جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل سے مخاطب ہو کر کہا کہ حکومت نے ہمیں دھمکی دی، فوجی آمر کو بھی دیکھا ہے، اس نے بھی ہمارے خاندان کو دھمکی نہیں دی تھی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نہال ہاشمی حکومتی سینیٹر تھے، 28 مئی کو نہال ہاشمی نے بیان دیا۔ 2 دن تک حکومت بیٹھی رہی۔
جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ ایسی دھمکیاں دہشتگرد اور مافیا دیتے ہیں، آپ کو ایسی کمیونٹی کا حصہ بننا مبارک ہو، اس طرح کی دھمکیاں تو اٹلی کا بدنام زمانہ سیسلین مافیا دیتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا حکومت کی طرف سے کوئی دھمکی نہیں دی گئی۔
عدالت نے نہال ہاشمی کو پانچ جون تک جواب جع کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ تحریری بیان اور ویڈیو کا موازنہ کریں گے۔ نہال ہاشمی نے عدالت کو بتایا کہ ان کا بیان عدلیہ سے متعلق نہیں تھا، روزے کے ساتھ ہوں، میرا بیان کسی کے خلاف نہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی از خود نوٹس کیس میں اٹارنی جنرل کو استغاثہ مقرر کرتے ہوئے سماعت پانچ جون تک ملتوی کر دی۔