لاہور: ہائی کورٹ نے حکومت کو جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کیخلاف کارروائی سے روک دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں جماعت الدعوۃ کی فلاحی سرگرمیوں میں حکومتی رکاوٹوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خاں نے حکم دیا کہ جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے رفاہی و فلاحی اداروں کیخلاف تاحکم ثانی کوئی غیر قانونی اقدام نہ اٹھایا جائے جس سے رفاہی سرگرمیاں متاثر ہونے کا اندیشہ ہو۔
حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے تحت ملک بھر میں رفاہی و فلاحی منصوبہ جات جاری ہیں لیکن حکومت بیرونی دباﺅ پر جماعت الدعوة اور ایف آئی ایف کی رفاہی و فلاحی سرگرمیوں میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے، حکومت کو جماعت الدعوة اور ایف آئی ایف کو ہراساں کرنے سے روکا جائے۔
فاضل عدالت نے وفاقی اور پنجاب حکومت کو ہدایات جاری کیں کہ جماعت الدعوة اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کیخلاف کوئی ایسا غیر قانونی اقدام نہ اٹھایا جائے جس سے ان کے تعلیمی، رفاہی و فلاحی اداروں کا کام متاثر ہوتا ہو۔ حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 24جنوری کو آپ نے ہدایات جاری کیں کہ جماعت الدعوة کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کی جائے لیکن اس کے بعد حکومت نے یہ صدارتی آرڈیننس پاس کر دیا کہ اقوام متحدہ جس تنظیم کو دہشت گرد قرار دے گی اس پر پاکستان میں بھی پابندی ہوگی۔
اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے صدارتی آرڈیننس پر لارجر بنچ تشکیل دینے کی درخواست کی جس پر عدالت نے صدارتی آرڈیننس اور حافظ سعید کی ممکنہ نظربندی سے متعلق دائر درخواستوں کو یکجا کرتے ہوئے سماعت 23اپریل تک ملتوی کردی۔