کراچی: پانامہ لیکس کی تحقیقات کے معاملے پر تحریک انصاف اور حکمراں مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کے درمیان سیاسی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے، حکومت دھرنے سے قبل تحریک انصاف سے مذاکرات کرے گی، پی ٹی آئی قیادت نے 2 نومبر کو اسلام آباد میں طویل المدت دھرنا دینے کے ساتھ اگلے مرحلے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کی رکنیت سے استعفے دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت سے وزیراعظم کے استعفے یا خود کو احتساب کیلیے پیش کرنے کے مطالبات پر تو بات کی جائے گی تاہم دھرنے کو موخر کے معاملے پر حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں کیے جائیں گے، دوسری جانب حکومت نے بھی پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں سے دوبارہ رابطوں کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت نے اس دھرنے کو حکومت ہٹائو مہم میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی طے کرلی ہے اور اس لیے اسلام آباد میں طویل المدت دھرنا دینے کا پروگرام فائنل کیا گیا ہے اور حکومت کے کریک ڈائون کی صورت میں تمام شہروں میں دھرنوں کے ساتھ ساتھ استعفوں کا آپشن استعمال کیا جا سکتا ہے۔
حکومت نے بھی دھرنے سے قبل پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکراتی پالیسی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے کوشش کی جا رہی ہے، حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی قیادت نے اسلام آباد کو بند کرنے کا فیصلہ واپس نہیں لیا تو پھر قانونی اور انتظامی آپشنز پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔