حکومت نے تین اہم ایئرپورٹس کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا۔ نج کاری نئی ایوی ایشن پالیسی کے تحت کی جارہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ صرف وزیراعظم اور کابینہ کی منظوری کافی نہیں، پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر معاملہ عدالت میں چیلنج ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب نجکاری کے عمل کو سست بنانے کے الزام میں جوائنٹ سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن اور ڈپٹی سیکریٹری لاء ڈویژن کو او ایس ڈی بنادیا گیا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ملک کے تین سب سے اہم ایئرپورٹس جناح انٹرنیشنل ایرپورٹ کراچی، علامہ اقبال انٹرنیشنل لاہور اور نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ کے انتظامی امور اور آپریشن کی نج کاری کیلئے اشتہار جاری کردیا ہے۔ طیاروں کی لینڈنگ اور ٹیک آف سمیت تمام ایرپورٹ آپریشنز کو آوٹ سورس کیا جارہا ہے۔ سی اے اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹس کی نجکاری نئی ایوی ایشن پالیسی کے تحت کی جارہی ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ اور وزیراعظم نے دی ہے۔ ایوی ایشن ڈویژن کے ذرائع کہتے ہیں، کابینہ اور وزیر اعظم کی منظوری کے بعد پالیسی پارلیمنٹ سے منظور کرانے کی ضرورت نہیں۔ دوسری جانب ناقدین کہتے ہیں کہ ملک کے اہم ترین ایئرپورٹس کی نجکاری کے دور رس نتائج ہوں گے، قانون سازی کے بغیر صرف وزیر اعظم کے ایکزیگٹو آرڈرز پر ایوی پالیسی کا نفاذ عدالتوں میں چیلنج ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں ایئرپورٹس کی نجکاری کی مخالفت کرنے پر جوائنٹ سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن اور ڈپٹی سیکریٹری لاء کو او ایس ڈی بنا کر ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے، تاہم ایوی ایشن ڈویژن نے اس کی تردید کی اور بتایا کہ دونوں اعلی افسران نے غیر ضروری سوالات اٹھا کر نجکاری کے عمل کو سست کرنے کی کوشش کی تھی جس پر انہیں او ایس ڈی بنایا گیا۔ اہم ایئرپورٹس کی نجکاری کے بعد پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے پاس صرف کے چھوٹے اور غیر منافع بخش ایئرپورٹس کے علاوہ، ریگولیٹری، اوور فلائنگ اور ایئرٹرانسپورٹ جیسے شعبے بچیں گے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی ملک کے سب سے زیادہ منافع بخش اداروں میں سے ایک ہے جس کی سالانہ آمدنی 50 ارب روپے ہے۔