اسلام آباد(ایس ایم حسنین)قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کے بھارت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کے دعوے کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کی طرف سے ایک اور خیرسگالی کا پیغام سامنے آیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں دفن پاکستانی اعزاز یافتہ فوجی افسر میجر محمد شبیر خان شہید کی قبر کی بھارتی فوج کی طرف سے تزئین وآرائش کی گئی۔ بھارتی فوج نے پاک فوج کے ایک افسر کی قبر کی مرمت اور تزئین کرکے مثبت پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔ پاک بھارت دشمنی اپنی جگہ لیکن مرنے والے فوجیوں کا احترام فوجی روایات کا حصہ ہے۔ بھارتی آرمی نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے نوگام سیکٹر میں واقع پاکستانی آرمی کے اعزاز یافتہ میجر محمد شبیر خان کی خستہ حال قبر کی مرمت کرکے اسے پہلے جیسی بنا دی ہے۔ میجر محمد شبیر خان کی قبر پر لگی ہوئی لوح کے مطابق، میجر خان پانچ مئی 1972 بمطابق 1630ہجری کو بھارتی فوج کے نویں سکھ ریجمنٹ کی طرف سے کیے گئے ایک جوابی حملے کے دوران مارے گئے تھے۔ امتداد زمانہ کی وجہ سے میجر خان کی قبر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی تھی۔ ان کی قبر کی مرمت کی اطلاع دیتے ہوئے بھارتی آرمی کے چنار کور نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے ”ایک سپاہی، خواہ وہ کسی بھی ملک کا ہو، مرنے کے بعد عزت اور احترام کا حقدار ہوتا ہے۔” پاک فوج نے ابھی تک اس فوجی افسر کے قبر کی کشمیر میں بھارتی فوج کے ذریعہ مرمت کیے جانے کی خبر کی تصدیق نہیں کی ۔ حکومت پاکستان نے میجر محمد شبیر خان کو جنگ میں ان کی شجاعت کے لیے ستارہ جرأت سے نوازا تھا۔واضح رہے کہ ستارہ جرأت پاکستان کا تیسرا سب سے با وقار فوجی اعزاز ہے، جو بہادری یا جنگ میں نمایا ں کارکردگی انجام دینے کے لیے دیا جاتا ہے۔
@ChinarcorpsIA
·
22h
In keeping with the traditions & ethos of the #IndianArmy, #ChinarCorps resuscitated a damaged grave of Major Mohd Shabir Khan, Sitara-e-Jurrat, Pakistan Army, who was Killed in Action (KIA) at a forward location along LC in Naugam Sector on 05 May 1972.
Chinar Corps🍁 – Indian Army
@ChinarcorpsIA
A fallen soldier, irrespective to the country he belongs to, deserves respect & honour in death. #IndianArmy stands with this belief.
✅ This is #IndianArmy for the world.
@OfficialDGISPR
#Pakistan
خیال رہے کہ بھارت اور پاکستان کی فوجیں ایک دوسرے کے خلاف کم از کم چار جنگیں اور کئی چھوٹی چھوٹی لڑائیاں لڑچکی ہیں۔
کشیدہ تعلقات
1972 کا سال دونوں ملکوں کے درمیان نسبتاً سکون کا رہا تھا۔ اس سے قبل 1971میں دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ہوئی تھی۔ جس میں بھارت کی حکومت اور فوج کی کوششوں کے نتیجے میں مشرقی پاکستان کی جگہ ایک نئے ملک بنگلہ دیش کا قیام ہوا تھا۔
1972میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، جسے شملہ معاہدہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اسی معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کنٹرول لائن (ایل او سی) پر اتفاق رائے ہوا تھا۔
حالانکہ امن معاہدے کے باوجود دونوں ملکوں کے تعلقات کبھی بھی بہت زیادہ خوشگوار نہیں رہے اور 1999میں ایک بار پھر دونوں ملکوں کی فوجیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئیں۔ جسے کرگل کی جنگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
’پاکستان کا بیان، گمراہ کن‘
دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے قومی سلامتی مشیر کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ بھارت نے بات چیت شروع کرنے کے لیے انہیں پیغام بھیجا تھا۔
@YusufMoeed
I appeared on @thewire_in to talk about peace in the region. Exposed previously unrevealed information about regular Indian state sponsorship of terrorism against Pakistan and laid out clear conditions for forward movement centered on the Kashmiri people.
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے پاکستان کے قومی سلامتی مشیر معید یوسف کے بیان کو’گمراہ کن اور خیالی‘ قرار دیا اور کہا کہ اسلام آباد چونکہ دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے اور نئی دہلی کے خلاف اہانت آمیز زبان استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے پڑوسیو ں کے درمیان معمول کے مطابق تعلقات قائم کرنے کے لیے سازگار ماحول قائم نہیں ہوسکا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے معید یوسف کے بیان کو عمران خان حکومت کی داخلی محاذ پر ناکامیوں کی طرف سے پاکستانی عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا۔
خیال رہے کہ عمران خان کے قومی سلامتی مشیر نے ایک بھارتی جریدے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی خواہش کے حوالے سے پیغام بھیجا تھا۔ انوراگ سریواستوا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہماری جانب سے اس طرح کا کوئی پیغام نہیں بھیجا گیا۔”