نیب ریفرنسزکیس نواز شریف کو وکیل مقرر کرنے کیلئے 19 جون تک کی مہلت
اسلام آباد: (اصغر علی مبارک) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو ( نیب ) کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف دائر ریفرنسز میں نیا وکیل کرنے کے لیے نواز شریف کو 19 جون تک کی مہلت دے دی۔اسلام آباد احتساب عدالت میں جج محمد بشیر نے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی، اس دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے نئے وکیل کے لیے وقت مانگتے ہوئے کہا گیا کہ ’ میرے وکیل نے خود کو اس کیس سے الگ کیا ہے لہٰذا یہ میرا بنیادی حق ہے کہ میں اپنی مرضی کا نیا وکیل کروں‘۔نواز شریف کی جانب سے کہا گیا کہ ’ خواجہ حارث کی جانب سے اس کیس کو مہارت سے پیش کیا گیا لیکن یہ میرے لیے آسان نہیں ہے کہ اس وقت میں دوسرے وکیل کو اس کیس میں مشغول کرسکوں‘۔اس پر جج محمد بشیر کی جانب سے نواز شریف کو مشورہ دیا گیا کہ وہ خواجہ حارث کو سپریم کورٹ کا تحریری حکم دکھائیں اور انہیں کیس کا دوبارہ حصہ بننے کے لیے راضی کریں۔بعد ازاں عدالت نے نواز شریف کو نیب ریفرنسز میں خواجہ حارث کو منانے یا نیا وکیل کرنے کے لیے 19 اپریل تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنس میں وکیل خواجہ حارث، سابق وزیراعظم نواز شریف کی وکالت سے دستبردار ہوگئے تھے۔خواجہ حارث نے موقف اپنایا تھا کہ سپریم کورٹ نے ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ کے اندر روزانہ کی بنیادوں پر کرنے کا حکم دیا ہے اور میرے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ میں ہفتہ اور اتوار کو بھی عدالت میں پیش ہوسکوں۔انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ جس دباؤ میں عدالت کام کر رہی ہے ایسے حالات میں اپنی وکالت جاری نہیں رکھ سکتے۔علاوہ ازیں عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں لیکن جس نے آئین توڑا اسے خوش آمدید کہا جارہا لیکن جس سے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس نے پاکستان کی خدمت کی اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا جارہا ہے اور وہ عدالتوں میں 100، 100 پیشیاں بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف جب سے مقدمہ چل رہا ہے میں اور میری صاحبزادی مریم نواز 100 کے قریب پیشیاں بھگت چکی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر یہ مقدمہ چل رہا ہے۔شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں دائر نیب ریفرنسز میں نواز شریف کی وکالت سے دستبردار ہونے والے وکیل خواجہ حارث کے معاملے پر سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے خواجہ حارث نے جو باتیں کیں وہ درست ہیں اور میں ان سے متفق ہوں کیونکہ اس طرح کے حالات میں مقدمہ چلانا شفاف ٹرائل کے خلاف ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر منصفانہ ٹرائل ہے تو مجھے یہ حق ہے کہ میں اپنی مرضی کا وکیل کروں اور میری مرضی کا وکیل ہونا چاہیے، جس سے کوئی مجھے روک نہیں سکتا۔ای سی ایل میں نام ڈالنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام ڈالنا ہے تو ڈال دیں لیکن دوسری جانب سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو ہرطرح کی رعایت دینے کی آج کل باتیں ہورہی ہے اور ’چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی جانب سے کہا گیا کہ پرویز مشرف بالکل خوف زدہ نہ ہوں اور پاکستان آئیں‘۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ جس نے ملک کا آئین توڑا، ججز کو گرفتار کیا، پاکستان میں اندھیرے اور دہشت گردی کو لے کر آیا اسے خوش آمدید کہہ کر گلے لگایا جارہا جبکہ جس نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا، پاکستان کی خدمت کی اور دہشت گردی ختم کی اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے خلاف آج تک ایک پائی کی کک بیکس، کوئی کرپشن کا ثبوت بلکہ الزام تک نہیں ہے لیکن پھر بھی 100 پیشیاں بھگت چکا ہوں جبکہ جو لوگ کروڑوں اور اربوں روپے ہڑپ کیے ان کے خلاف کیسز 15 سال سے آگے نہیں بڑھ رہے۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایسے نام موجود ہیں، جنہوں نے کروڑوں روپے کھالیے لیکن ان کے خلاف مقدمات نہیں چل رہے جبکہ جس نے دن رات ایک کر کے پاکستان کے اندھیرے دور کیے وہ پیشیوں کا سامنا کر رہا ہے۔اس موقع پر نواز شریف سے چوہدری نثار کے معاملے پر سوال کیا گیا، تاہم انہوں نے اس بات کا جواب دینے سے گریز کیا۔اور گاڑی کی طرف چل دیئے