لاہور(ویب ڈیسک) سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا ہے کہ کرتارپور راہداری کی تاریخ میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا نام پہلے صفحے پر لکھا جائے گا۔ نجی ٹی وی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے پاکستان میں آئے سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا کہ کرتارپور بارڈر کا افتتاح ریگستان میں 50 سال بعد بارش کے مترادف ہے، 71 سال کے بعد کل ایک مضبوط اتحاد اور ایک تاریخ بننے جارہی ہے، یہ وہ اتحاد ہے کہ جب دونوں پنجاب ایک ساتھ تھے تو انگریزوں نے بھی گھٹنے ٹیک دیئے تھے اور انہیں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ سابق بھارتی کرکٹر نے بتایا کہ جب وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تقریبِ حلف برداری میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے یہ جملے کہے کہ سدھو ہم امن چاہتے ہیں اور ہم بابا گرو نانک کے جنم دن پر کرتار پور کا راستہ کھول دیں گے۔ نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ یہ زندگی میں پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ کسی نے کرتار پور بارڈر کھولنے کی بات کی ہو، آرمی چیف کے جملے پر ایسا لگا کہ جیسے کنواں خود کسی پیاسے کے پاس چل کر آئے اور اسے سیراب کردے، تو پیاسے کو کیسا محسوس ہوگا؟ جب باجوہ صاحب نے یہ جملے کہے تو مجھے ایسا لگا جیسے انہوں نے پوری کائنات میری جھولی میں ڈال دی ہو۔ سدھو نے کہا کہ عمران خان نے کرتار پور بارڈر کھولنے کا فیصلہ کیا تو ان کے وزرا بالخصوص وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی آواز اٹھائی، یہ آواز میرے ذریعے بھارت تک بھی پہنچی لیکن وہاں سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا لیکن پاکستان کی جانب سے بار بار اس فیصلے کو دہرایا گیا اور جب بھارتی حکومت کی جانب سے بھی ہامی بھری گئی تو عمران خان نے جو اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا بھارت ایک قدم آگے بڑھے گا تو پاکستان 10 قدم بڑھ کر آئے گا وہ تقریر پوری دنیا پر سچ ثابت ہوگئی۔ نوجوت سنگھ سدھو کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری کی تاریخ میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا نام پہلے صفحے پر لکھا جائے گا، میں عمران خان کو بہت عرصے سے جانتا ہوں ان پر جتنا مشکل وقت آئے گا وہ اتنا ہی مضبوط ہوتے جائیں گے، وہ بہت ہی دلیر، مخلص اور عوام کا درد رکھنے والے انسان ہیں، اسی درد اور محبت نے انہیں سیاست جیسے دلدل میں کودنے پر مجبور کیا۔ بھارتی وزیر نے مزید کہا کہ ملک کی سرکار لوگوں کی آواز ہوتی ہے، کوئی ملک اکیلے کچھ نہیں کرسکتا، دونوں کو آگے بڑھنے کے لیے قدم اٹھانا ہوگا، کرتار پور کے علاوہ بھی پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کے لیے دلوں کو وسیع کرنا ہوگا، اگر راستے کھلیں گے تو دونوں ممالک کے عوام میں تعلقات بہتر ہونے کے ساتھ تجارت بھی ہوگی، اسی میں دونوں ممالک کی ترقی کا راز چھپا ہے۔