اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہباز شریف کی بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی تعیناتی کے خلاف درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا،، عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ شہباز شریف اور سعد رفیق کے خلاف تحقیقات نیب کر رہا ہے، نیب نے پروڈکشن آرڈر پر تو کوئی اعتراض نہیں کیا،، سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من الله نے ریمارکس دیتے ہوئے پوچھا کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تعیناتی ہمارے دائرہ اختیار میں کیسے آتی ہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے سوال کیا کہ کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ اسپیکر نے شہباز شریف کا پروڈکشن آرڈر خلاف قانون جاری کیا؟ شہباز شریف اور سعد رفیق کے خلاف تحقیقات نیب کر رہا ہے، نیب نے پروڈکشن آرڈر پر تو کوئی اعتراض نہیں کیا،، جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ چاہ رہے ہیں کہ جس پر الزام لگ جائے وہ پارلیمنٹ کی کارروائی میں شریک نہ ہو سکے؟ انہوں نے مزید کہا کہ آپ یہ بہت بڑی بات کر رہے ہیں، اگر یہ اصول بنا تو ان ملزمان پر بھی لاگو ہو گا جن پر کوئی نہ کوئی الزام تو ہے مگر وہ گرفتار نہیں ہیں،، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ صرف اسپیکر اسمبلی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ کس ملزم کو بلانا ہے کسے نہیں ،، درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہماری پارلیمنٹ تمام اچھی روایات کو ختم کرتی رہی ہے،، جسٹس اطہر من اللہ نے انہیں ہدایت کی کہ پلیز پارلیمنٹ کے بارے میں ایسی زبان استعمال نہ کریں۔