اسلام آباد: پاناماکیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ہے وزیراعظم نوازشریف کے وکیل آئندہ سماعت پر بھی دلائل جاری رکھیں گے۔
سپریم کورٹ کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیا۔ وزیراعظم نوازشریف کے وکیل مخدوم علی خان نے رکن قومی اسمبلی کی نااہلی کے قوانین اور عدالتی فیصلوں پر دلائل دیئے۔مخدوم علی خان نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ آرٹیکل 62 کے تحت نااہلی کےلئے عدالتی وضاحت ضروری ہے انتخابات کے بعد رکن قومی اسمبلی کی نااہلی کے معیار کو کم نہیں کیا جاسکتا، آرٹیکل 62 کے تحت تعلیمی قابلیت جعلی ہونے اور اثاثے چھپانے پر نااہلی ہوسکتی ہے اور نااہلی کا معاملہ کاغذات نامزدگی کے وقت ہی اٹھایا جاسکتا ہے انتخابات کے بعد کووارنٹو کی درخواست دائر ہوسکتی ہے جعلی ڈگری کے معاملات بھی ٹربیونل کی سطح پر طے ہوئے ہیں۔جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آپ جن مقدمات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ الیکشن کمیشن کے خلاف تھے۔مخدوم علی خان نے پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیرترین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رکن قومی اسمبلی صدیق بلوچ فیصلہ ٹریبونل سطح پر ہوا سپریم کورٹ نے ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا اراکین اسمبلی کی نااہلی کے لئے ٹھوس شواہد کی ضرورت ہوتی ہے، ٹربیونل نے صدیق بلوچ سے انگریزی کے بنیادی سوال پوچھے تھے جبکہ سپریم کورٹ نے سوالات کی بنیاد پر نااہلی کو ختم کیا اور الیکشن کا حکم دیا ، وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی نااہلی کا فیصلہ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوا، آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کے بھی ضابطے موجود ہیں۔جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دئے کہ پرویز مشرف کیس میں ڈکلئیریشن سپریم کورٹ نے دیا تھا سپریم کورٹ نے وہ فیصلہ سندھ ہائی کورٹ بار کیس میں دیا تھا، جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالت نے قرار دیا تھا کہ پرویز مشرف نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔ مخدوم علی خان نے کہا کہ نااہلی کے لئے پہلے ڈیکلیریشن ہونا ضروری ہے ڈیکلیریشن اور نااہلی ایک ساتھ نہیں ہوسکتے۔مخدوم علی خان نے مؤقف پیش کیا کہ وزیراعظم کے قومی اسمبلی سے خطاب کو ماضی میں بھی چیلنج کیا گیا تھا، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے استفسار کیا کہ یہ شاید وہی خطاب تھا جو وزیراعظم نے دھرنے کے دوران کیا ، مخدوم علی خان نے کہا کہ اس بھی وزیراعظم پر سچ نہ بولنے کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن اسپیکر قومی اسمبلی نے ڈیکلیریشن کے بغیر ریفرنس مسترد کردیا تھا جب کہ لاہور ہائی کورٹ نے اسپیکر کے فیصلے کو قانون کے مطابق قراردیا تھا اور سپریم کورٹ نے بھی لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا سپریم کورٹ اسپیکر کے خلاف بھی درخواستیں خارج کرچکی ہے،عدالت نے قرار دیا تھا کہ نااہلی کا مناسب فورم اور آرٹیکل 62 اور 63 کیسے لاگو ہوتا ہے ابھی باقی ہے کیونکہ کوئی بھی انسان کامل نہیں۔ عدالت نے پاناما کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی جبکہ آئندہ سماعت پر بھی وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان دلائل جاری رکھیں گے۔