سپریم کورٹ میں نواز نااہلی نظرثانی درخواست کی سماعت اب سے کچھ دیر بعد ہوگی۔ نااہلی کےطریقہ پر اعتراض کرنیوالے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث دلائل جاری رکھیں گے۔
اس سے قبل گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی نااہلی کافیصلہ متفقہ طور پر دیا تھا، ہم نے بہت احتیاط سے کام لیا کہ ہمارے فیصلے سے نواز شریف کا ٹرائل کورٹ میں مقدمہ متاثر نہ ہو، اگر آپ اسے چھیڑ رہے ہیں تو بعد میں گلہ نہ کرنا۔ جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیئے تھے کہ غیر وصول شدہ تنخواہ بھی اثاثہ ہی ہوتی ہے جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے دو فاضل ججز نےنواز شریف کو ان کی جانب سے کی گئی تقاریر کی بنیاد پر ہی عوامی عہدے کیلئےنااہل قرار دیا ہے جبکہ دیگر 3 ججوں نے انہیںاخلاقی نہیں بلکہ قانونی نکات کی بناء پر نااہل قرار دیا ہے ، نیب آرڈیننس کے تحت کسی بھی ریفرنس میں ملزم کو سزا دینے سے قبل قانونی تقاضے پورے کرنا لازمی ہے۔