جدہ (ویب ڈیسک) بدنام زمانہ آن لائن گیم پب جی نے ایک اور کم سن کی جان لے لی۔ بِشا کے علاقے میں مقیم سترہ سالہ لڑکی نے خود کو رسی سے لٹکا کر زندگی کاخاتمہ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق جب گھر والوں کو کم سن لڑکی رسی سے جھُولتی نظر آئی تو وہ اُسے فوری طور پر شاہ عبداللہ جنرل ہسپتال لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے اُس کے مُردہ ہونے کا اعلان کر دیا۔بِشاء کے سرکاری اٹارنی آفس کی جانب سے لڑکی کی موت کے اصل محرکات کا جائزہ لینے کے لیے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مرنے والی لڑکی کے والدین گھر سے باہر تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔ اس وقت گھر میں صرف لڑکی کی چھوٹی بہن اور ملازمہ ہی موجود تھے۔ جب چھوٹی بہن کو سارے گھر میں تلاش کرنے کے باوجود کافی دیر تک اپنی بڑی بہن نظر نہ آئی تو وہ پریشان ہو گئی۔وہ جونہی اُوپری منزل پر پہنچی تو وہاں اُسے اپنی بہن کا مُردہ جسم رسی سے جھولتا ہوا نظر آیا۔ جس نے فوری طور پر والدین کو اطلاع کر دی۔ بچی کے والدین کے مطابق اُسے کسی بھی قسم کی کوئی جسمانی یا ذہنی بیماری نہیں تھی اور نہ ہی کبھی اُسے کسی نے ڈانٹ ڈپٹ یا مار پیٹ کی تھی۔ والدین کے مطابق بچی کو آن لائن گیم پب جی کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ اور یہی شوق اُس کی جان لے گیا۔لڑکی کے سوگوار والد نے تمام والدین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کمپیوٹر گیمز اور موبائل کی ایسی ایپس سے دُور رکھیں جن سے اُن کو موت کو گلے لگانے کی ترغیب ملتی ہے۔ اس کے علاوہ اس چیز کی بھی نگرانی کریں کہ اُن کے بچے موبائل اور کمپیوٹر پر کیا کیا چیزیں دیکھتے اور کونسی گیمز کھیلتے ہیں۔ پب جی نامی گیم بیک وقت 100 پلیئرز آن لائن کھیلتے ہیں۔ جس میں ایک جزیرے پر پیراشوٹس کے ذریعے تمام پلیئرز اُترتے ہیں اور ایک دُوسرے کو مارنا شروع کر دیتے ہیں۔ آخر میں جو واحد پلیئر زندہ بچتا ہے، وہی اس گیم کا فاتح قرار پاتا ہے۔