سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے علاقے خیابان سہروردی میں قائم انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کی جانب سے سڑک پر لگائی گئیں رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سیکریٹری دفاع کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا آئی ایس آئی کو 4 ہفتوں میں سڑک کھولنے سے متعلق دیا گیا فیصلہ معطل کرتے ہوئے آئی ایس آئی سے سڑک کھولنے کی تاریخ طلب کرلی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہدایات اور پلان لے کر آئیں کہ ماسٹر پلان کا روڈ کیوں بند کیا گیا؟ اور یہ بھی بتائیں کہ کب روڈ کھولیں گے؟
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پورے ملک میں تجاوزات ہٹانے کا حکم دے رکھا ہے آئی ایس آئی، اس سے مبرا نہیں، بلائیں آئی ایس آئی کے سربراہ کو کہ عدالتی حکم کے باوجود سڑک کیوں نہیں کھولی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ سڑک آپ کو کھولنی ہے کیونکہ اس کے بند ہونے سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم روڈ کھولیں گے مگر سیکیورٹی ایشوز ہیں‘، انہوں نے سڑکوں کے بند کرنے کی تصدیق کی اور ساتھ ہی کہا کہ ’مگر متبادل روڈ بھی بنا کر دیا ہے‘۔
عدالت کو بتایا گیا کہ سی ڈی اے نے تحریری طور پر روڈ الاٹ کر دیا ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تجاوزات ختم کرنے کا حکم 3 ماہ قبل دیا تھا، یہ حکم نعیم بخاری کے ایک مقدمے میں دیا گیا تھا، یہ علاقہ کھولیں اور میریٹ، سیرینا اور دیگر کے سامنے سے تجاوزات ختم کروائیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ میں درخواست فیض آباد میں پراپرٹی کی تھی تاہم ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لے کر حکم جاری کردیا تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ساتھ ہی عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ سیکیورٹی خدشات دور کرنے تک ہمیں مہلت دی جائے۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہدایات لے کر بتائیں کب راستہ کھولیں گے؟ ہائی کورٹ کے پاس از خود نوٹس لینے کا اختیار نہیں ان کا حکم معطل کرتے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے سوال کیا کہ آپ کہتے ہیں زبردستی بیان حلفی تحریر کرکے دیں، بغیر ہدایات کے میں کیسے بیان حلفی دوں؟
جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عدالت تجاوزات ختم کرنے کا حکم پہلے دے چکی ہے، آپ ہدایات لیں اور عدالت کو بتائیں۔
جس کے بعد مذکورہ کیس کی سماعت جمعہ تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
خیال رہے کہ 23 جون 2018 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی ایس آئی کو خیابان سہروردی میں لگائی گئی رکاوٹوں کو 4 ہفتوں میں ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے خیابان سہروردی سے رکاوٹیں ہٹانے کا فیصلہ سرکاری زمینوں پر سے تجاوزات کے خلاف دائر ایک پٹیشن کی سماعت کے دوران دیا تھا۔
وزارت دفاع کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری محمد یونس خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر گرین بیلٹ پر 40 کنال اور سڑک کے ایک حصے کو بلاک کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال 16 مارچ کو سپریم کورٹ نے شاہراہ سہروردی کو بند کیے جانے کا نوٹس لیا تھا۔
اس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور کسی کو بھی سیکیورٹی کے نام پر سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں۔