اسلام آباد (ویب ڈیسک) نیب نے وفاقی وزیر منصوبہ ترقی و اصلاحات خسرو بختیار اور ان کے خاندان کے افراد کے نام پرموجود مجموعی طور پر 7780 کنال اراضی، 4 شوگر ملوں میں ملکیتی شراکت، 5 پاور جنریشن کمپنیاں، 4 کیپیٹل انسوٹمنٹ کمپنیاں اور ایک ایتھنال کیمیکل کمپنی کے علاوہ کروڑوں روپے کے اکائونٹس رکھنے کے معاملے پر تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا ہے ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نیب ملتان نے جون 2018ئمیں خسرو بختیار کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی شکایت پر ان کیخلاف انکوائری شروع کی تھی جسکے بعد نیب ملتان نے ان کے اثاثوں کی چھان بین کرکے دسمبر 2018ئمیں رپورٹ نیب ہیڈکوارٹر کو بھیجوا دی تھی۔خسروبختیار،ان کے 2بھائیوں اور دیگر اہل خانہ کی آمدن کا واحدذریعہ ضلع رحیم یار خان میں زرعی زمین تھی تاہم 2004 ئمیں عوامی عہدہ ملنے کے بعد خاندان کے اثاثوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ۔ حکومتی عہدہ سنبھالنے سے پہلے وفاقی وزیر خسرو بختیار کے والد کے نام 1598 کنال اراضی، ان کی والدہ کے نام 450 کنال اراضی، خسرو بختیار کے نام 1217 کنال اراضی اوردیگر اہل خانہ میں عمر نامی رشتہ دار کے نام 1217 کنال جبکہ ایک اور رشتہ دار ہاشم کے نام 1220 کنال اراضی موجود تھی۔ اقتدار میں آنے کے بعد وفاقی وزیر خسرو بختیار اور انکے خاندان کے افرادنے مزید 2078 کنال اراضی کی خریدی ۔ خسرو بختیار کے والد نے 337 کنال، خسرو بختیار نے 948 کنال، عمر نامی رشتہ دار کے نام 248 کنال جبکہ ایک اور رشتہ دار ہاشم کے نام 545 کنال اراضی خرید ی گئی۔ وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ان کے خاندان کے افراد کی 4 شوگر ملوں میں ملکیتی شراکت داری ہے جن میں رحیم یار خان شوگر مل، شاہ تاج شوگر مل، کمالیہ شوگر ملز اور اتحاد شوگر مل شامل ہیں۔ ان تمام ملوں میں وفاقی وزیر اور ان کے خاندان کے افراد کے نام پر سرمایہ کاری اور شراکتی ملکیت کے شوا ہدسامنے آ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اور انکے خاندان کے افراد کے نام پر 5 پاورجنریشن کمپنیاں، 4 کیپیٹل انسوٹمنٹ کمپنیاں اور ایک ایتھنال کیمیکل کمپنی کے علاوہ کروڑوں روپے کے اکاؤنٹس کے دستاویزی شواہد پر تحقیقاتی ادارے مزید کام کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اور ان کے خاندان کے افراد نے ایک دوسرے کے نام پر ملک کے مختلف شہروں کے پوش علاقوں میں جائیدادیں بھی بنا رکھی ہیں جن کے حوالے سے تحقیقاتی ادارے مزید شوہد اکھٹے کرنے میں مصروف ہیں۔ ان جائیدادوں میں لاہور کینٹ کے علاقے میں 3 کنال کا بنگلہ، خیابان بخاری ڈیفنس میں ایک بنگلہ، ڈی ایچ اے اسلام آباد میں ایک بنگلہ، لاہور کے علاقہ شامی روڈ کیولری گراؤنڈ میں ایک اور بنگلہ جو ان کی ایک رشتہ دار حنا ہاشم کے نام پر ہے ، لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک بنگلہ، ڈی ایچ اے لاہور میں ایک ایک کنال کے 3 پلاٹ جبکہ 5/5 مرلہ کے 2پلاٹ بھی وفاقی وزیر اور انکے رشتہ داروں کے نام سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ نیب ہیڈ کوارٹر نے ملتان نیب آفس کے ان تمام افسران کی کارکردگی رپورٹ پر بھی کام شروع کر دیا ہے جو گزشتہ جمہوری ادوار میں سیاستدانوں اور مالی و انتظامی بد عنوانیوں میں مبینہ طور پر ملوث افراد سے لین دین کے بعد ان کی تحقیقات میں شفافیت کو نظر انداز کرتے ہوئے سہولت فراہم کرتے رہے ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ ترقی و اصلاحات خسرو بختیار کے خلاف قومی احتساب بیورو شواہد ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کرسکا