لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) طلاق کی شرح کی حوالے سے برطانیہ دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے جہاں تقریباً 40فیصد شادیوں کا انجام طلاق کی صورت میں ہوتا ہے۔ اعدادوشمار کے تجزئیے سے یہ بات بھی سامنے آ چکی ہے کہ سال بھر میں جنوری کا مہینہ طلاق کے حوالے سے اہم ہے۔ برطانوی باشندے اس مہینے میں سب سے زیادہ طلاق کے کیس فائل کرتے ہیں۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق شاید طلاق کی اسی بلند شرح کی وجہ سے لندن میں ایک ایسا ہوٹل قائم کر دیا گیا ہے جو صرف ایسے افراد کو سروسز فراہم کرتا ہے جن کی اپنے شریک حیات سے علیحدگی ہوئی ہو اور وہ تاحال اس کے غم میں مبتلا ہوں۔ اس ہوٹل کا نام ”ایش ڈاﺅن پارک ہوٹل“ ہے جو برطانوی کاﺅنٹی سسکس کے قصبے ایسٹ گرنسٹیڈ میں واقع ہے۔ شریک حیات سے علیحدگی کے بعد لوگ یہاں آ کر ٹھہرتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ اپنا تجربہ شیئر کرکے دل ہلکا کرتے ہیں اور اس غم کو بھلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس ہوٹل نے ماہرین نفسیات کی خدمات بھی حاصل کر رکھی ہیں جو یہاں آنے والے دل شکستہ افراد کی دل جوئی کرتے ہیں اور انہیں اس صدمے کو بھلانے اور توجہ اپنی ذات کی طرف مبذول کرنے میں مدد دیتے ہیں۔سارہ ڈیویسن بھی ان ماہرین نفسیات میں سے ایک ہیں جو اس ہوٹل میں فرائض سرانجام دیتی ہیں۔سالوں قبل سارہ خود اسی طرح کے تجربے سے گزر چکی ہیں جب ایک ہی سال میں اس کی شادی ٹوٹ گئی اور اسے اس غم سے نکلنے میں 10سال کا عرصہ لگا۔ تب سے اس نے ایسے لوگوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ سارہ کا کہنا ہے کہ ”یہاں آنے والے جن افراد کا تعلق ابتداءمیں ہی ٹوٹ جائے وہ اس کا زیادہ ماتم کرتے ہیں۔ ان کے برعکس جن لوگوں کی تیس سالہ یا اس سے زائدعرصے پر محیط شادی ختم ہو وہ قدرے پرسکون ہوتے ہیں۔“رپوٹ کے مطابق دیہی علاقے میں بنائے گئے اس ہوٹل کے وسیع و عریض احاطے میں طرح طرح کی جنگلی حیات موجود ہے اور کئی طرح کے دلفریب نظارے ہیں جو لوگوں کی اپنے غم سے توجہ بھٹکانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔