لاہور(ویب ڈیسک) ارشاد احمد عارف نے کہا ہے جے آئی ٹی پر جو تاثر پیدا کیا جارہا ہے ، جب نواز شریف کے اوپر کیسز چلے تھے تو اس وقت بھی ایسا ہی تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ انہیں چھونے سے پورے ملک کا نظام تلپٹ ہوجائیگا۔پتہ نہیں ملک کو کیا خطرات لاحق ہوجائینگے ۔ پروگرام کراس ٹاک میں میزبان مدیحہ مسعود سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمارے لوگ سادہ لوح ضرور ہیں مگر اتنے بیوقوف نہیں ہیں کہ وہ یہ سمجھ ہی نہ سکیں کہ ہمیں ڈھال بنایا جارہا ہے ۔پہلی دفعہ لوگوں کو یقین ہورہا ہے کہ یہ ایک ریاست ہے جہاں ہمارے حقوق اور مفادات کا تحفظ ممکن ہے اور ہمارے وسائل کو محفوظ کیا جارہا ہے ۔ سندھ میں گورنر راج کی اس وقت کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔ سندھ میں ا ن ہائوس تبدیلی ممکن ہے ۔میری اطلاع کے مطابق سندھ میں ان ہائوس تبدیلی ہوگی اور جو حکومت بنے گی وہ بھی شاید پیپلز پارٹی کی ہوگی۔ تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا جے آئی ٹی رپورٹ کی وجہ سے سندھ کی سیاست میں کافی تلخی نظر آرہی ہے ۔ عدالت میں سیاسی بیانات سے بات نہیں بنے گی بلکہ وہاں پر ثبوت ضروری ہونگے ۔عدالت میں سیاسی تقاریر سے کام نہیں بنے گا۔ اس سٹیج پر گورنر راج کی طرف نہیں جانا چاہئے ۔وہاں پر جو تبدیلی ہو وہ سندھ اسمبلی کے اندر سے ہونی چاہئے ۔ ماہر قانون بیرسٹر مسرور شاہ نے کہا اب وہ زمانہ نہیں ہے کہ صدر ایک اشارے سے گورنر راج رائج کردے گا ۔صنم بھٹو کا پاکستان آنا ایک بہت بڑا اشارہ ہے کہ قیادت وہ سنبھال سکتی ہیں۔ تجزیہ کار حارث نواز نے کہا پیپلز پارٹی معاملے سے نظر ہٹانے کیلئے اپنے لوگوں کو تیار کررہی ہے اور جلسے کررہی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے پاس وقت کم ہے اور انہیں سپریم کورٹ میں اپنی بے گناہی ثابت کرنا ہوگی ورنہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ان کے کیسز ایف آئی اے کو دینے ہیں یا نیب کو۔ حارث نواز نے کہا میرا نہیں خیال کہ سندھ میں کوئی گورنر راج لگے لگا۔