واشنگٹن …….. آئی ایم ایف نے دنیا کی ابھرتی مارکیٹ معیشتوں کو درپیش خطرات سے متنبہ کرتے ہوئے رواں سال کیلئے عالمی اقتصادی شرح نمو کے تخمینوں میں کمی کر دی۔
عالمی مالیاتی ادارے نے خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث سعودی عرب کی اقتصادی شرح نمو بھی گذشتہ سال کی کم ترین سطح پر رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 2009ءمیں سعودی معیشت کے حجم میں سب سے زیادہ دو اعشاریہ ایک فیصد کمی ہوئی تھی جو عالمی مالیاتی بحران کے باعث خام تیل کے نرخوں میں کمی کا نتیجہ تھا۔آئی ایم ایف نے قبل ازیں 2017ءکے دوران سعودی معیشت کی شرح نموایک اعشاریہ نو فیصد تک رہنے کی پیشن گوئی کی تھی جس میں اب مزید کمی کر کے ایک اعشاریہ آٹھ فیصد کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب نے گذشتہ سال ریکارڈ 98 ارب ڈالر خسارے کا بجٹ پیش کیا تھا اور رواں سال بجٹ خسارہ 87 ارب ڈالر کی سطح پر رہنے کی پیشن گوئی کی تھی۔آئی ایم ایف کی ایک اور رپورٹ کے مطابق عالمی اقتصادی شرح نمو کو چین کی اقتصادی نمو میں سست روی، امریکی ڈالر کی قدر میں اضافہ، خام تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی اور سیاسی بے یقینی جیسے بڑے چیلنج درپیش ہیں جو نہ صرف دنیا کی ابھرتی مارکیٹ معیشتوں بشمول روس اور برازیل اور مشرق وسطی کے ممالک کیلئے بے حد خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں بلکہ اس سے دنیا بھر میں جاری اقتصادی بحالی کا عمل بھی رک سکتا ہے۔