اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا۔
امریکی صدر نے افغانستان اور جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کے اعلان پر پاکستان پر الزامات عائد کیے تھے پاکستان دہشت گردوں کو پناہ دیتا ہے جب کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو وارننگ بھی دی گئی۔ امریکی صدر کے بیانات کے بعد پاکستان کی جانب سے سخت رد عمل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جوابی حکمت عملی کے لیے پاکستان نے دوست ممالک سے رابطوں کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم نے گزشتہ روز سعودی کا بھی دورہ کیا جہاں سعودی ولی عہد سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں۔ آج وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز اور مشیر قومی سلامتی شریک ہوں گے۔ جب کہ وزارت دفاع، خارجہ، خزانہ، داخلہ کے وفاقی وزرا اجلاس میں شریک ہوں گے۔
اجلاس میں امریکا کی نئی پاک افغان پالیسی پر پاکستان کی جوابی حکمت عملی اور مؤثر ردعمل دینے کے امور پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خارجہ اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بریفنگ بھی دی جائے گی۔ ڈی جی ملٹری آپریشنز پاک فوج کے آپریشنز پر بریفنگ دیں گے جب کہ دفاعی حکام پاک افغان بارڈر کی صورتحال سے شرکا کو آگاہ کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم اجلاس کے شرکا کو اپنے دورہ سعودی عرب سے بھی آگاہ کریں گے۔ واضح رہےکہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی سفیر کے سامنے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو امریکی کسی مالی یا عسکری امداد کی ضرورت نہیں، دہشت گردی کے خلاف ہمارےکردار اور اعتماد کو تسلیم کیے جانے کی ضرورت ہے۔