نئی دہلی: بھارت میں ایک بڑے خاندان کے درجنوں افراد کی انگلیاں باہم جڑی ہوئی ہیں لیکن ایک معمولی آپریشن سے یہ انگلیاں الگ ہوسکتی ہیں تاہم وہ اسے خدا کی جانب سے ایک سزا (نعوذباللہ) سمجھتے ہوئے اور اس کا علاج کرانے سے گریزاں ہیں۔
جنوبی بھارت کے شہر الاپوزا کے قریب واقع گاؤں کے مقامی قبیلے کے 140 افراد اس مرض کا شکار ہیں اور اب تمام بوڑھے اور بچوں میں یہ بیماری عام ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ نسل در نسل یہ پیدائشی نقص جاری ہے اور کئی نسلوں سے لوگ اس کا شکار ہورہے ہیں۔ میڈیکل سائنس میں اس مرض کا نام سنڈیکٹلی ہے اور اب اس کا علاج عام ہے لیکن یہ پورا قبیلہ اس کے علاج میں دلچسپی نہیں لے رہا کیونکہ ان کے نزدیک علاج کرانا برا شگون ہوگا۔
دنیا میں لاتعداد افراد اس مرض کے شکار ہیں جس میں انگلیاں کسی جالے کی طرح باہم جڑ جاتی ہیں۔ برطانیہ میں ایک ہزار میں سے ایک بچے میں یہ نقص ہوسکتا ہے۔ ایسے بچوں میں ماں کے پیٹ میں بچے کی انگلیاں الگ ہونے سے رہ جاتی ہیں اور یہ مرض خاندانی یا موروثی بھی ہوسکتا ہے۔
اب معمولی آپریشن سے جڑی انگلیاں باآسانی الگ کی جاسکتی ہیں تاہم بھارتی قبیلے کے افراد کے مطابق یہ مرض اب سے 90 مرض قبل ان کے خاندان میں نمودار ہوا تھا اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔ اس خاندان نے نقائص کو قبول کرلیا ہے اور اب وہ بہت فخر سے دوسروں کو اپنی جڑی ہوئی انگلیاں دکھاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر علاقوں سے بھی لوگ یہ منظر دیکھنے آتے ہیں۔ اس قبیلے کا کہنا ہے کہ ان کے کسی بزرگ نے ایک درخت کاٹ ڈالا تھا جس کے بعد سے خاندان میں یہ مرض نمودار ہونا شروع ہوگیا۔