بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں میں تین طلاق کو غیرقانونی قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے تین طلاق کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے تین طلاقوں کو غیرقانونی قرار دیا۔ پانچ رکنی ججز میں سے تین ججز نے تین طلاقوں کو آئین سے متصادم جب کہ بھارت کے چیف جسٹس سمیت دو ججز نے اس معاملے کو قانون سازی کے لئے اسمبلی میں بھیجنے کی رائے دی۔ بھارتی چیف جسٹس نے ذاتی رائے دیتے ہوئے کہا کہ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے اس معاملے کو حکومت کے پاس بھیج دیا جائے اور حکم دیا جائے کہ 6 ماہ میں تین طلاقوں پر قانون سازی کی جائے۔
تاہم حتمی فیصلے میں ججز کی تین دو سے رائے آنے کے بعد اکثریت کو سامنے رکھتے ہوئے پانچ رکنی بینچ نے تین طلاقوں کو غیرقانونی قرار دیا۔ عدالتی فیصلے کے بعد تین طلاقوں کے خلاف درخواست گزار شیارا بانو کا کہنا تھا کہ آج میں خود کو آزاد محسوس کر رہی ہوں، عدالتی فیصلے سے بہت سی مسلم خواتین کو آزادی ملے گی۔ شیارا بانو نے دعویٰ کیا کہ بہت سے مسلم ممالک میں تین طلاقوں پر پابندی ہے جب کہ پڑوسی ملک پاکستان اور سعودی عرب میں بھی تین طلاقوں پر پابندی ہے۔ دوسری جانب بھارت میں سرگرم مسلم تنظیموں کا کہنا ہے کہ ریاست کو مذہب میں مداخلت کا کوئی اختیار نہیں ہے جب کہ بعض کا خیال ہے کہ ہندو اکثریت معاشرے میں بڑھتے مسلم اثر و رسوخ سے خوفزدہ ہے۔