نئی دہلی: بھارت میں سپریم کورٹ کے 4 سینئیر ججوں نے چیف جسٹس کے خلاف بغاوت کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں سپریم کورٹ کے 4 سینئیر ججوں جسٹس چیلامیشور، جسٹس گوگوئی، جسٹس مدان لوکور اور جسٹس کریان جوزف نے اپنے ہی چیف جسٹس کے خلاف پریس کانفرنس کرڈالی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ پریس کانفرنس اس لئے کی ہے تاکہ تاریخ می ہمیں کوئی یہ نا کہہ سکے کہ ہم نے اپنی روح کا سودا کیا، سپریم کورٹ میں اب تک ایسا بہت کچھ ہوا ہے جو نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس دیپک مشرا کو بہت سمجھانے کی کوشش کی لیکن ہم اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
بھارتی ججوں کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت کی عدلیہ میں موجود بے ضابطگیوں کو اجاگرکیا جائے، اس سلسلے میں انہوں نے چیف جسٹس کوکئی ماہ قبل خط بھی لکھا لیکن انہوں نے اس پرکوئی اقدام نہیں اٹھایا، اگرادارے صحیح کام نہیں کریں گے توملک سے جمہوریت ختم ہوجائے گی، اب وقت آگیا ہے کہ قوم چیف جسٹس کے مواخذے سے متعلق فیصلہ کرے۔ بھارتی ججوں نے پریس کانفرنس کے دوران 7 صفحات پر مشتمل ایک خط بھی جاری کیا جو انہوں نے 2 ماہ پہلے چیف جسٹس کو لکھا تھا۔ خط میں انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے اقدامات کے سامنے عدالت کے تمام جج برابر ہیں، چیف جسٹس کو عدالتی بنچوں کی تشکیل اور انہیں مقدمات تفویض کرنے کا صوابدیدی اختیارحاصل ہے لیکن سینئیر ہونے کے باوجود انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے، ان سے جونئیر ججوں کو اہم مقدمات دیئے جارہے ہیں۔ قومی امور کے کئی اہم مقدمات کی سماعت پراسرار انداز میں جونئیر ججوں پر مشتمل بنچوں کو سونپی گئی ہے۔ پریس کانفرنس کے بعد بھارتی چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے بھی ملاقات کی اور اسے بغاوت قرار دیا۔ دوسری جانب بھارتی حکومت نے ججوں کی اس پریس کانفرنس کوعدلیہ کا اندرونی معاملہ قراردے دیا ہے۔