اسلام آباد (یس اردو نیوز)سپریم کورٹ نے سانحہ سول ہسپتال کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کر کے حکومت بلوچستان کو جلد از جلد جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضے کی ادائیگی کی ہدایت کر دی جبکہ سانحہ کی تفتیشی ٹیم بھی تبدیل کر دی گئی ۔
سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں سانحہ سول ہسپتال از خود کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل لاجر پینچ نے کی ۔ سماعت کے دوران وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ موجودہ ٹیم سے مطمین نہیں کیونکہ وہ اصل ملزمان کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ لہذا سانحہ سول ہسپتال پر کمیشن بنایا جائے ۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے وکلاء کی رائے کی روشنی میں کمیشن مقرر کیا جس کے سربراہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ ہونگے جو اپنی تحقیقات مکمل کر کے 30 دن میں رپورٹ پیش کرئے گا ۔ سماعت کے دوران صوبائی وزیر داخلہ ،چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس ، سیکرٹری ہیلتھ اور ایم ایس سول ہسپتال عدالت میں پیش ہوئے ۔ ڈی جی پی آر نے ٹراما سینٹر سے متعلق اشتہارات کے اشاعت کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جبکہ آئی جی پولیس احسن محبوب کی جانب سے بھی تفتیشی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ حادثہ کی پوری ٹیم تبدیل کر دی گئی ہے ۔
چیف سیکرٹری سول ہسپتال سیکورٹی کے حوالے سے پیش کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سول ہسپتال میں تعینات نجی گارڈز کے معاہدے منسوخ کر دئیے ہیں ۔ عدالت نے بلوچستان حکومت کو ہداہت کی ہے کہ سانحہ میں جانبحق افراد کے لواحقین اور زخمی ہونے والوں کو معاوضہ کی رقم جلد ادا کی جائے ۔ سپریم کورٹ کی سماعت کمیشن کی رپورٹ آنے تک ملتوی کر دی گئی