اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران جواب جمع نہ کرانے پر ڈی جی نیب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست کی سماعت کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے ۔کیس کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے جج جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نیب نے جواب کیوں جمع نہیں کرایا؟ عدالت نے نیب کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس عامر فاروق نےنیب ٹیم سے پوچھا ڈی جی، ڈائریکٹر کون ذمہ دار ہے؟ جس کو پھنسانا ہے اس کا نام لے لیں۔ عدالت نے ڈی جی نیب کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔ کیس کی سماعت 19 جون تک ملتوی کردی گئی۔ یاد رہے 3 مئی کو سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی علاج کے لیے بیرون ملک جانے اور ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کردی تھی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس یحیی آفریدی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت میں توسیع اور بیرون ملک علاج کے لئے جانے سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔ اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سماعت کے آغاز پر دلائل دیتے ہوئے کہاتھا کہ انکے موکل ضمانت میں توسیع چاہتے ہیں، ابھی ان کی طبی حالت ایسی نہیں کہ جیل جاسکیں۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم نے میڈیکل رپورٹ دیکھتے ہوئے نواز شریف کو علاج کےلیے 6 ہفتے دیئے تھے، اینجیوگرافی کےلیے ایک گھنٹہ درکار ہوتاہے، ہم نے 6 ہفتے دیئے کیا ضمانت دینے سے آپ کے موکل کی حالت مزید بگڑ رہی ہے؟