کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ نجی سود کے خاتمے کیلئے قانون سازی کا مرحلہ مکمل ہو گیا اور اب قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف سزائیں بڑھائیں گے۔
ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر تمام علماء نے اتفاق کیا کہ کسی کو واجب القتل قرار دینا یا کسی کو کافر کہنا کسی فرد یا گروہ کا کام نہیں اور اس حوالے سے تعزیراتِ پاکستان میں جو سزا ہے اس کو مزید سخت کیا جائے گا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستِ مدینہ کے تصور کا پہلا قدم بلاسود بینکاری کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور ساری کابینہ کی یہ خواہش ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل سے رہنمائی لی جائے، حکومت اسلامی نظریاتی کونسل کو مؤثر انداز میں فعال کرنا چاہتی ہے۔ اس موقع پر وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل ریاستِ پاکستان کا ذیلی ادارہ ہے اور یہ ادارہ اپنی سفارشات دینے میں مکمل طور پر آزاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور ممبران کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ وقتاً فوقتاً قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں شرکت کرتے رہیں تاکہ ان سے رہنمائی حاصل کی جا سکے۔