سپریم کورٹ نےبچوں کےاغواء اور گمشدگی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران بچوں کےاغوااور فروخت کی روک تھام کےحوالےسےتجاویز مانگ لیںاورقرار دیا کہ اچھا ہواازخود نوٹس کےباعث معاشرےمیں پھیلا خوف ختم ہوگیا، بچوں کےتحفظ کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔باپ ناکام ہو جائےتووہاں عدالت بطور والد کردار ادا کرے گی۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار اور جسٹس عمر عطا بندیل نےسپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں بچوں کےاغواء اور گمشدگی پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔عدالت نےچائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کی رپورٹ کوتسلی بخش قراردیا اورکہاکہ ازخودنوٹس کارکردگی دکھانے کیلئے نہیں بلکہ بچوں کےتحفظ کیلئے ہے۔عاصمہ جہانگیرکاکہناتھاکہ ثابت ہوگیاکہ بچوں کےاعضاءکی اسمگلنگ صرف افواہیں تھیںتاہم بچوں کےاغواء اور فروخت میں جو گینگ ملوث ہیں ،ان کاخاتمہ ضروری ہے۔سپریم کورٹ نے قراردیاکہ رپورٹس ہیں کہ بعض والدین بچوں کو فروخت کردیتےہیں،ایسے واقعات پسماندہ علاقوں میں ہو رہے ہیں،ان والدین نےبچوں کو بیچی جانےوالی شےسمجھ رکھا ہے ،اس رجحان کےخاتمے کیلئے تعلیم اور آگاہی کی ضرورت ہےجہاں باپ ناکام ہو جائیں گےوہاں عدالت کا بطور والد دائرہ کار استعمال کریں گے۔عدالت نےازخود نوٹس کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی