اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق معاون خصوصی عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے رپورٹ طلب کر لی ا س سلسلے میں آئی جی اسلام آباد کو (آج) پیر کو رپورٹ سمیت پارلیمنٹ طلب کر لیا۔ اتوار کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور عرفان صدیقی کی اسلام آباد پولیس کی جانب سے گرفتاری اور ہتھکڑیاں لگانے پر تشویش کا اظہار کیا ۔ اسد قیصر نے کہاکہ عرفان صدیقی ایک بزرگ استاد اور سینئر صحافی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں قلم کے تقدس کا اور آزادی اظہار رائے کا احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ قانون کرایہ داری کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کر کے ہتھکڑی لگانا قابل مذمت ہے۔ وزیر داخلہ سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کسی سطح پر بھی کسی کیساتھ ناانصافی برداشت نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہاکہ قوموں کی ترقی و عروج کے حوالے سے علم بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مذہب معاشروں میں استاد کا احترام لازم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وزیرریلوے شیخ رشید کی طرف سے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات پر شبلی فراز کی کھنچائی سے متعلق خبرکی تردید کر تے ہوئے کہا ہے کہ شبلی فراز کی اپوزیشن رہنما مولانا فضل الرحمان سے ملاقات پارٹی قیادت کی مرضی سے ہوئی ہے۔ایک انٹرویو میں فواد چوہدری نے کہا کہ شبلی فراز مولانا فضل الرحمان سے خود نہیں ملے بلکہ انہیں پارٹی قیادت نے بھیجا۔فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں نہ صرف اپوزیشن کو ریلی اور جلسوں کی آزادی دینے کا فیصلہ ہوابلکہ اپوزیشن رہنماؤں کیخلاف گزشتہ ہفتے قائم مقدمات ختم کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے۔فوادچوہدری نے کہا کہ عرفان صدیقی کو ہتھکڑی نہیں لگنی چاہیے تھی لیکن ان کی گرفتاری کا احتساب یا سیاسی انتقام سے کوئی تعلق نہیں۔مولانا فضل الرحمان کے اسلام آباد دھرنے پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے دھرنے میں لوگ خود آئے مولانا مدرسے کے بچوں کو استعمال کرر ہے ہیں۔