اسلام آباد(ویب ڈیسک) بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف عدم اعتماد لانے جارہی ہے کوشش ہوگی کہ ہم اپنی نمبر گیم پوری رکھیں۔یہ بات وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سےگفتگوکرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو،بی اے پی کے نائب صدر عبدالرؤف رند،بلال کاکڑ بھی ان کے ہمرا تھے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں ہے، پیپلزپارٹی سے پوچھا جائے کہ صادق سنجرانی کو کون لایا ہےلانے اور لے جانے کا ڈائیلاگ پاکستان میں عام ہو چکا ہے۔وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے بات چیت میں انہیں کہا ہے کہ بلوچستان کو سیاست کا محور نہ بنایا جاۓ آخر کیا وجہ ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے چیئرمین سینیٹ کو ہٹایا جارہا ہے۔سیاسی جماعتیں اپنے فیصلے کو طویل مدت تک کے لئے دیکھیں تو شاید وہ چیئر مین سینیٹ کو ہٹانے کا فیصلہ واپس لے لیں، ان کے اس اقدام سے بلوچستان کو اچھا پیغام نہیں ملے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہمارا اتحاد اے این پی اور پی ٹی آئی دونوں جماعتیوں سے ہےاور کابینہ میں بھی شامل ہیں مرکز میں اے این پی کی قیادت کا فیصلہ ہم سے الگ ہے جس پر انہیں غور کرناچاہیے۔بلوچستان کے معروضی سیاسی حالات کے تناظر میں فیصلے اکثر وفاق سے مختلف ہوتے ہیں، پیپلز پارٹی آج چیئر مین سینیٹ کی مخالفت کر رہی ہے لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ مل کر اسی چیئرمین سینیٹ کو ووٹ دیا تہاجبکہ پی ٹی آئی اور بی اے پی نے ڈپٹی چیئر مین جن کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے کو ووٹ دئیے تھے۔اس وقت بلوچستان کے وسیع تر مفاد میں صادق سنجرانی کو چیئر مین منتخب کیاگیا معلوم نہیں آج کیا وجہ ہے کہ انہیں ہٹایا جارہا ہے۔ یاد رہےچیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد لانے کا فیصلہ گذشتہ ماہ کی 26 تاریخ کو اسلام آباد میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی زیرِ صدارت ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے متفقہ طور پر کیا تھا۔اس اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے متبادل نام تجویز کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جسے ‘رہبر کمیٹی’ کا نام دیا گیا تھا۔